مقبوضہ کشمیر میں معروف اخبار کشمیر ٹائمز کے دفتر پر اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کے چھاپے اور اسلحہ برآمدگی کے دعووں نے نہ صرف بھارتی صحافتی حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے بلکہ پاکستان میں بھی اظہار رائے کی آزادی، میڈیا دباؤ اور کشمیر سے متعلق بیانیے کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ کشمیر ٹائمز کے دفتر سے کلاشنکوف کارتوس، پستول راؤنڈز اور 3 گرینیڈ لیورز برآمد ہوئے جبکہ اخبار کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین سمیت ادارے کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ہے۔
پاکستانی سیاسی و صحافتی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں کشمیر سے متعلق آزاد صحافت پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے اور کئی صحافیوں اور میڈیا اداروں کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیے: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
مبصرین کا کہنا ہے کہ کشمیر ٹائمز جیسے ایک مؤثر اخبار کے خلاف کارروائی سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بھارت میں کشمیر کی سیاست اور سیکیورٹی معاملات پر تنقیدی آوازوں کے لیے گنجائش تنگ کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا آزاد کشمیر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ چھاپہ مقبوضہ کشمیر میں جاری سخت ترین سیکیورٹی پالیسیوں اور اختلافی آوازوں کو دبانے کی کوششوں کے تسلسل کا حصہ ہوسکتا ہے جس کے علاقائی اثرات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
واضح رہے کہ خبر کے فائل ہونے تک کشمیر ٹائمز کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔














