پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی تبدیلی کے بعد صوبے میں دوبارہ فعال ہونے لگی ہے اور باقاعدہ ’ریلیز عمران خان‘ تحریک کا آغاز کرکے کارکنان کو فعال اور سرگرم کرنے کے ساتھ ناراض کارکنان کو منانا بھی شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ریلیز عمران خان‘ جلسہ، پی ٹی آئی پشاور میں کتنے لاکھ لوگوں کے آنے کی توقع کر رہی ہے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کزن اور چیف سیکیورٹی آفیسر احمد نیازی ’ریلیز عمران خان‘ تحریک کو لیڈ کر رہے ہیں جس کا باقاعدہ آغاز انہوں نے خیبر پختونخوا کے سب سے دور افتادہ ضلع اپر اور لوئر چترال میں الگ الگ جلسوں سے کیا۔
’یہ تحریک جہاد ہے جو خان کی رہائی تک رہے گی‘
نسبتاً کم معروف عمران خان کے کزن احمد نیازی چند دنوں میں پی ٹی آئی ورکرز میں مقبول ہو رہے ہیں جس کی وجہ کارکنان سے رابطہ اور عمران خان کی رہائی کے لیے فرنٹ لائن پر آنا بتایا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے کچھ نوجوان رہنماؤں کے مطابق ورکرز کی نظریں عمران خان کی رہائی پر ہیں اور اس وقت احمد نیازی خان کی رہائی کی بات کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پارٹی میں کوئی عہدہ اور زیادہ مقبولیت نہ ہونے کے باوجود وہ کامیاب جلسے کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: ’یہ نہیں چاہتے کہ عمران خان باہر آئیں‘، فواد چوہدری نے ’عمران خان ریلیز کمیٹی‘ بنانے کا اعلان کردیا
ان کے مطابق چترال میں سخت سردی کے باوجود لوگ نکلے اور دونوں جلسے کامیاب ہوئے۔
چترال میں ورکرز نے احمد نیازی کا پرجوش استقبال کیا جبکہ خطاب میں احمد نیازی نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کا آغاز ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ جہاد ہے جو عمران خان کی رہائی تک جاری رہے گی‘۔
’علی امین گنڈاپور دور کے ناراض کارکنان کو منایا جا رہا ہے‘
پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں پارٹی کو دوبارہ فعال اور کارکنان کو سرگرم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان جھنجھلاہٹ کا شکار اور پی ٹی آئی گروہوں میں تقسیم ہو چکی ہے، مجیب الرحمان شامی
انہوں نے بتایا کہ علی امین دور میں پارٹی قیادت اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں رابطے کا فقدان تھا اور شدید اختلافات تھے جس کی وجہ سے صوبائی قائدین اور ورکرز ناراض تھے اور اس کا اثر احتجاج اور جلسوں پر پڑتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی وزارت عالیہ کے دور میں جتنے بھی جلسے ہوئے وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوئے جس کی وجہ اندرونی اختلافات تھے اور سب کچھ علی امین کرتا تھا۔ باقی سب سائیڈ لائن تھے۔
انہوں نے بتایا کہ علی امین کے بعد سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بن گئے تو پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ دوبارہ ورکرز کو فعال کیا جائے اور ضلع سطح پر میٹنگز اور جلسوں کا آغاز کیا جائے تاکہ ناراض ورکرز دوبارہ سرگرم ہو جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ سہیل آفریدی کے ساتھ صوبائی صدر جنید اکبر بھی پہلے سے زیادہ سرگرم ہیں۔
سہیل آفریدی کی سیاسی سرگرمیاں
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بننے کے بعد سے ہی رابطہ مہم کا آغاز کر چکے ہیں اور ہر ہفتے جلسے کر رہے ہیں۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق حلف اٹھانے کے بعد پہلے ہفتے میں انہوں نے 3 اضلاع میں جلسے کیے، اور صوبائی صدر جنید اکبر ان کے ہمراہ تھے جبکہ ہر ہفتے کسی نہ کسی ضلع میں جلسہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز انہوں نے ہزارہ ڈویژن کا دورہ کیا اور ایبٹ آباد میں بڑا جلسہ کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سہیل آفریدی کے آنے کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں دوبارہ فعال نظر آ رہی ہے، جو علی امین دور میں اختلافات کا شکار تھی۔
یہ بھی پڑھیے: پہلا ہدف عمران خان کی رہائی ہے، نو منتخب پی ٹی آئی سینیٹر خرم ذیشان
سہیل آفریدی سیاسی طور پر سرگرم ہیں لیکن وہ خود کو پارٹی امور سے دور رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی معاملات پارٹی قیادت کا کام ہے جبکہ ان کا کام حکومت چلانا ہے۔
کیا پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر تحریک کی تیاری کر رہی ہے؟
خیبر پختونخوا میں سردی کے آغاز کے ساتھ پی ٹی آئی کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق پارٹی نے صوبے میں ورکرز کو سرگرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو علی امین دور میں مبینہ اندرونی اختلافات کے باعث ناراض تھے۔ ساتھ ہی کسی بھی وقت لانگ مارچ یا احتجاجی تحریک کی ممکنہ تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے ایک رہنما نے بتایا کہ سہیل آفریدی احتجاجی سیاست کے حامی ہیں اور عمران خان کی رہائی کے لیے لانگ مارچ اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کے حق میں ہیں۔
مزید پڑھیے: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
وزیراعلیٰ بننے کے بعد ہی انہوں نے ورکرز کو فعال کرنے اور ناراض قائدین و کارکنان کو منانے کا عمل شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سہیل آفریدی کی ہدایت پر ہو رہا ہے اور عمران خان سے ملاقات میں وہ احتجاجی تحریک پر بھی ہدایات لیں گے۔
رہنما کے مطابق اس وقت اسلام آباد لانگ مارچ یا جلسے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن اس کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
عمران خان کے کزن کو بھی آگے لانے اور ’ریلیز عمران خان‘ تحریک شروع کرنے کا مقصد بھی ممکنہ بڑے احتجاج کی تیاری ہے۔
’ملک کے کسی بھی حصے میں کامیاب شو کا انحصار خیبرپختونخوا پر ہے‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی شہر میں جلسے یا مارچ کی کامیابی کا انحصار خیبر پختونخوا پر ہے اور کچھ عرصے سے مبینہ اندرونی اختلافات کے باعث ورکرز نہیں نکلتے تھے جبکہ سہیل آفریدی کی کوشش ہے کہ اگر اس بار مارچ ہوا تو بڑی تعداد میں لوگ نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ جلسے جلوس اور احتجاج کی ذمہ داری تو پارٹی قیادت کی ہوتی ہے لیکن یہاں نزلہ وزیراعلیٰ پر گرتا ہے، اور اسی وجہ سے پارٹی قیادت علی امین سے ناراض تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مزید 4 ججوں کے استعفے تیار، سہیل آفریدی پارٹی کے لیے بہتر کیسے؟
پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ عمران خان کے کزن ’ریلیز عمران خان‘ کے نام پر مختلف اضلاع میں جلسے کریں گے جبکہ سہیل آفریدی خود مرحلہ وار مختلف اضلاع کا دورہ کرکے ترقیاتی کاموں کے افتتاح کے ساتھ سیاسی جلسے کریں گے تاکہ عمران خان کی جانب سے احتجاج کے اعلان کی صورت میں پہلے سے تیاری مکمل ہو۔












