ضمنی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں آج اہم پیش رفت ہوئی جہاں بلال چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا۔
وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران کمیشن حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ طلال چوہدری نے واضح طور پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ حکام کے مطابق وزیر مملکت کسی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے مجاز نہیں تھے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: الیکشن کمیشن نے رانا ثنااللہ، طلال چوہدری، سہیل آفریدی سمیت کس کس کو طلب کیا ہے؟
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس میں کہا کہ وزیر مملکت نے خلاف ورزی کی اور پیش ہونا بھی گوارا نہیں کیا۔ طلال چوہدری کے وکیل نے بتایا کہ موکل کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انہیں آج حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
اسی دوران الیکشن کمیشن نے طلال چوہدری کے بھائی بلال چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ بلال چوہدری کو نااہل نہیں کیا جا رہا، بلکہ صرف کامیابی کے نوٹیفکیشن کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ادھر وزیر مملکت و معاون خصوصی حذیفہ رحمان بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ کسی انتخابی مہم میں شریک نہیں ہوئے بلکہ صرف ایک میوزیکل کنسرٹ میں گئے تھے اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگی۔
یہ بھی پڑھیے: ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ
حذیفہ رحمان نے کہا کہ متعلقہ امیدوار سے اختلافات ہیں اور وہ کسی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے رہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کے احترام میں خود پیش ہونے کا عندیہ دیا اور کہا کہ آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں چاہتے۔
الیکشن کمیشن نے حذیفہ رحمان کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔














