بلوچستان ہائیکورٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل سے آئندہ سماعت پر درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل مانگ لیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اداروں کے خلاف مبینہ ہرزہ سرائی پر درج مقدمہ ختم کرنے سے متعلق آئینی درخواست پر سماعت بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس روزی خان بڑیج نے کی۔ سماعت میں ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے عمران خان کی غیر موجودگی پر درخواست قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کی غیر موجودگی میں یہ درخواست قابل سماعت نہیں۔
ایڈووکیٹ کامران مرتضی نے عدالت کو بتایا کہ آئینی درخواست پر عمران خان کے دستخط بھی جعلی تھے جس پر عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ اقبال شاہ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عمران خان کے وکیل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کے احکامات دیے اور سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔
فوٹو اسٹیٹ دستخط کی سہولت قانونی ہے تو یہ سہولت سب کے لیے ہونی چاہیے۔ ایڈووکیٹ کامران مرتضی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ تاریخ کا پہلا کیس ہے جس میں درخواست گزار کے فوٹو اسٹیٹ دستخط ہوئے ہیں۔ درخواست گزار خود بھی پیش نہیں ہو رہے۔ عدالتیں اس ایک بندے کو خصوصی رعایت دے رہی ہیں۔ اگر فوٹو اسٹیٹ دستخط کی سہولت قانونی ہے تو یہ سہولت سب کے لیے ہونی چاہیے۔
کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس کیس کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو اس طرح کے کیسز میں ہوتا رہا ہے۔ فتنہ ختم ہو جائے تو ملک سے افراتفری ختم ہوجائے گی۔
پی ڈی ایم کی دلی خواہش ہے عمران خان کو مچھ لایا جائے، وکیل اقبال شاہ
عمران خان کے وکیل اقبال شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ہم نے کہا، ہمیں وقت دیا جائے تاکہ مخالف وکیل کے اعتراض کا جواب تیار کر سکیں۔ مقدمہ کا چالان متعلقہ کورٹ میں نہ پیش کرنے پر مخالف وکیل کی سرزنش ہوئی ہے۔ ہم آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی دلی خواہش ہے عمران خان کو مچھ لایا جائے، تاہم یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔