دھرمندر کا دنیا سے رخصت ہونا صرف ایک عظیم فنکار کا جانا نہیں بلکہ بھارتی فلمی تاریخ کے ایک سنہرے عہد کے اختتام کے مترادف ہے۔ وہ 5 دہائیوں تک اپنے بے مثال کرداروں، جذبات کی گہرائی، سادگی، شرافت اور خالص ہندوستانی ہیرو ازم کے ذریعے کروڑوں دلوں میں بسے رہے۔ چاہے ’شعلے‘ کا ویرُو ہو، صدیوں تک یاد رہنے والی رومانوی فلمیں ہوں، یا ’ایکشن سنیما‘ کا نیا رنگ، دھرمندر ہر دور میں خود کو ثابت کرتے رہے۔
TWITTER HAS CHANGED THE LIKE BUTTON TO GIVE TRIBUTE TO LEGENDARY ACTOR DHARMENDRA JI
Tap check it 💔
Om Shanti 🙏#DharmendraDeol pic.twitter.com/rH5lBj9QfI
— Latest Updates (@Iam_Sh05) November 24, 2025
ان کی موت کے ساتھ صرف فلمی دنیا نہیں روئی، بلکہ وہ نسلیں بھی سوگوار ہوئیں جو دھرم کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر بڑی ہوئیں، ان کے مکالمے سن کر جینے کا حوصلہ پاتی رہیں، اور ان کے انداز کی دیوانی رہیں۔ ان کی جدائی نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ فلمی صنعت میں کچھ ستارے ایسے ہوتے ہیں جو دوبارہ پیدا نہیں ہوتے۔
ابتدائی زندگی اور فلمی آغاز
دھرمندر، جن کا پیدائشی نام دھرمندر کیوال کرشن دیول تھا، 8 دسمبر 1935 کو نسرالی، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ والد کی تعلیم کے شعبے سے وابستگی اور 6 بچوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے، دھرمندر نے 1958 میں ممبئی کا رخ کیا تاکہ فلم فیئر کی جانب سے منعقدہ ٹیلنٹ ہنٹ میں حصہ لے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:گبر سنگھ کے لیے امجد خان کے انتخاب پر رمیش سپی کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
یہاں انہوں نے کامیابی حاصل کی اور فلم انڈسٹری کے اہم افراد کی توجہ حاصل کی۔ 2 سال بعد 1960 میں انہوں نے فلم ’دل بھی تیرا ہم بھی تیرے‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا، جو باکس آفس پر کامیاب نہ ہوسکی۔
فلمی شہرت اور عروج
1961 میں دھرمندر کی پہلی باکس آفس کامیابی ’شعلہ اور شبنم‘ کے ساتھ ہوئی۔ اس کے بعد ’انپادھ، بندنی اور حقیت‘ جیسی فلموں میں شاندار کارکردگی نے انہیں 1960 اور 70 کی دہائی میں بالی ووڈ کے نمایاں ستاروں میں شامل کر دیا۔

1968 میں انہوں نے تھرلرز ’شکار‘ اور ’آنکھیں‘ میں اپنی صلاحیتیں دکھائیں، جبکہ 1969 کی ’سچیکم‘ میں ان کی اداکاری نے انہیں وسیع پذیرائی دلائی۔
شعلے اور لازوال مقبولیت
1975 میں دھرمندر نے ’شعلے‘ میں ویرو کے کردار سے شائقین کے دل جیتے۔ یہ فلم 19 سال تک سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندی فلم رہی اور بھارتی ثقافت کا حصہ بن گئی۔ اس دوران، دھرمندر کی اجرت 1.5 لاکھ روپے تھی، جو اس وقت کے حساب سے سب سے زیادہ تھی۔
Ok. Here I am. Now I have built up the courage to share a few more pictures of my dorky age. Skinny. Fuzzy Moustache thinking I was a hero.
With Poonam Dhillon. Shakti Kapoor. Dharmindar. Sunny Deol. pic.twitter.com/MpUyGmhwCa
— Mir Mohammad Alikhan (@MirMAKOfficial) March 21, 2023
1970 کی دہائی کے دیگر ہٹ فلمیں
دھرمندر نے 1970 کی دہائی میں ’میرا گاؤں میرا دیش، سیتا اور گیتا، راجا جانی، سمادھی، جگنو، یادوں کی بارات اور چپکے چپکے‘ جیسی فلموں میں اپنی متنوع صلاحیتیں دکھائیں۔ ان کے کردار اکثر دلکش، مزاحیہ اور جذباتی تھے، جو انہیں ہر عمر کے ناظرین کے لیے محبوب بناتے تھے۔
بعد کی فلمیں اور سیاسی کیریئر
2000 کے بعد دھرمندر نے ’لائف ان اے میٹرو، جانی گڈار، اور یملا پگلا دیوانہ‘ میں کام کیا۔ 2023 میں وہ ’راکی اور رانی کی پریمی کہانی‘ میں بھی دکھائی دیے۔ 2004 میں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے اور 2009 تک خدمات انجام دیں۔
یہ بھی پڑھیں:اہم تبدیلیوں اور منفرد اختتام کیساتھ ’شعلے‘ پھر جلوہ گر ہونے کو تیار
ذاتی زندگی اور تنازعات
دھرمندر کی پہلی شادی 1954 میں پرکاش کور سے ہوئی، جن سے ان کے 4 بچے ہیں، جن میں بالی ووڈ اداکار بوبی اور سنی دیول بھی شامل ہیں۔ 1980 میں انہوں نے ہیما مالینی سے دوسری شادی کی، جس سے 2 بیٹیاں ہیں ایشا اور اہانہ دیول ہیں۔

سیاسی کیریئر کے آغاز سے پہلے انہیں مذہبی تبدیلی کے الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن انہوں نے مکمل مدت پوری کی۔
وفات
دھرمندر کو 31 اکتوبر 2025 کو بریچ کینڈی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ 11 نومبر کو میڈیا نے غلط طور پر ان کی موت کی رپورٹس چلائیں، تاہم وہ 12 نومبر کو گھر واپس آئے۔
وہ 24 نومبر 2025 کو ممبئی میں وفات پا گئے، ان کی عمر 89 سال تھی، اور وہ 8 دسمبر 2025 کو 90 سال کے ہونے والے تھے۔
آخری فلم
سری رام راگھوان کی فلم ’اکیس‘ دھرمیندر کی آخری اسکرین اپئرنس ہوگی، جو 25 دسمبر 2025 کو ریلیز ہوگی۔ اس فلم میں وہ ایم ایل کھیتڑپل کا کردار ادا کر رہے ہیں، جو 1971 کی جنگ کے ہیرو ارون کھیتڑپل کے والد کے طور پر دکھائے گئے ہیں۔
دھرمیندر کا کامیاب کاروباری سفر
فلمی دنیا میں نام بنانے کے ساتھ ساتھ دھرمیندر ایک کامیاب بزنس مین بھی تھے۔ رپورٹس کے مطابق ان کی مجموعی دولت کا تخمینہ 335 کروڑ روپے تھا، جس میں ممبئی اور لوناولا میں وسیع جائیدادیں اور 100 ایکڑ کا فارم ہاؤس شامل ہے۔

بچپن، وجاہت اور ایک لازوال سفر
1960 کی دہائی کا وہ خوبصورت نوجوان، جس کی مسکراہٹ، سادگی اور طاقتور اسکرین موجودگی نے پورے ملک کو اپنا دیوانہ بنا دیا۔ بمل رائے، ہریشیکیش مکھرجی، رمیس سیپی اور کئی شہرت یافتہ ہدایتکاروں کی پہلی پسند رہے۔ ’شعلے، ’گُڈّی، چپکے چپکے، سیتا اور گیتا، ’یادوں کی بارات‘ کی طرح بے شمار فلمیں ان کا ورثہ ہیں۔
Growing up, Dharmendra ji was the hero every boy wanted to be…our industry’s original He-Man.
Thank you for inspiring generations.
You’ll live on through your films and the love you spread. Om Shanti 🙏 pic.twitter.com/Vj6OzV20Xz— Akshay Kumar (@akshaykumar) November 24, 2025
تاریخی اہمیت اور ورثہ
دھرمندر کی اداکاری، انسانیت، اور متنوع کرداروں نے انہیں بھارتی سنیما کا لازوال ستارہ بنایا۔ ان کی فلمیں، کردار اور خاندانی ورثہ کئی نسلوں تک یادگار رہیں گے۔
ان کی وفات ایک عہد کے خاتمے کے مترادف ہے، جو بھارتی فلم انڈسٹری کے ہر شائق کے دل میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
آخری رسومات میں فلمی دنیا کی شرکت
ان کے جنازے میں ہما مالنی (اہلیہ)، امیتابھ بچن، ابھیشیک بچن، سلمان خان، سانجھے دت، عامر خان، راج کمار سنتوشی، رنویر سنگھ، دیپیکا پادوکون، سنی دیول (بیٹا) اور بوبی دیول (بیٹا) جیسے فلم انڈسٹری کے بڑے نام شریک تھے۔ غمزدہ ماحول میں ہر چہرے پر دھرمیندر کے لیے عقیدت اور دکھ نمایاں تھا۔
سیاسی رہنماؤں کے پیغامات
وزیر اعظم نریندر مودی، صدر دروپدی مرمو، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی، اور کئی دیگر رہنماؤں نے دھرمیندر کی وفات کو ’ایک عہد کے خاتمے‘ سے تعبیر کیا۔
مودی نے لکھا کہ دھرمیندر نے ہر کردار کو دلکش انداز میں نبھایا اور ان کی سادگی و گرمجوشی نے لاکھوں دل جیتے۔
فلمی شخصیات کے جذبات اور یادیں
شوبز کی دنیا میں دکھ کی لہر دوڑ گئی۔ شرمیلا ٹیگور نے’چھلکا یہ جام‘ کی شوٹنگ کے دلچسپ واقعات یاد کیے۔ جاوید اختر نے کہا کہ جب میں انڈسٹری میں آیا، میں کچھ بھی نہیں تھا، مگر دھرمیندر نے ہمیشہ عزت دی۔
انیل کپور نے انہیں ’او جی پنجابی‘ قرار دیا جبکہ سنجے دت نے کہا کہ دھرمیندر ’دلوں میں بسنے والے انسان‘ تھے۔
مداحوں کے دلوں میں زندہ رہنے والا ہیرو
منوج باجپئی نے کہا کہ دھرمیندر نے ان کے بچپن کو روشن کیا۔ موسیقار کیلاش کھیر، سائرہ بانو، موسمی چیٹرجی اور دیگر نے ان کے نرم دل، مزاح اور انسانیت کی مثالیں بیان کیں۔

دھرمیندر کی آخری پوسٹ بھی ہما مالنی کے ساتھ ایک بلیک اینڈ وائٹ تصویر تھی، جس نے مداحوں کو مزید جذباتی کر دیا۔
ایک عہد کا خاتمہ
دھرمیندر کا جانا صرف ایک اداکار کی رخصتی نہیں بلکہ بھارتی سنیما کے ایک روشن دور کا خاتمہ ہے۔ وہ حسن، جذبات، دوستی، شرافت اور انسانیت کا چلتا پھرتا استعارہ تھے۔
ان کے چاہنے والے صرف اتنا کہہ سکتے ہیں ’ یہ دوستی ہم نہیں توڑیں گے‘ ۔۔۔ مگر دھرمیندر مدحواں کو چھوڑ کر چلے گئے۔












