جنوبی افریقی پولیس نے ملک کے سابق صدر جیکب زوما کی بیٹی، دودوزیلے زوما سامبدلا، کے خلاف ان سنگین الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ انہوں نے 17 مردوں کو روس لے جا کر انہیں یوکرین کے خلاف جنگ میں زبردستی شامل کروایا۔
پولیس ترجمان ایتھ لینڈا ماتھے کے مطابق یہ الزامات دودوزیلے کی بہن، نکوسازانا بونگانینی زوما منکیوبے، کی جانب سے جمع کرائے گئے ایک حلفیہ بیان میں سامنے آئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دودوزیلے اور 2 دیگر افراد نے متاثرہ مردوں کو یہ کہہ کر روس بھیجا کہ انہیں سیکیورٹی ٹریننگ دی جائے گی، تاہم وہاں پہنچتے ہی انہیں ایک روسی کرائے کے جنگجو گروپ کے حوالے کر دیا گیا اور جنگ میں حصہ لینے پر مجبور کیا گیا۔
حلفیہ بیان کے مطابق 17 میں سے 8 مرد خود ان بہنوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی کسی پر باضابطہ الزام عائد نہیں کیا گیا، اور تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ملازمت کے نام پر روس یوکرین جنگ کا ایندھن بنائے جانے والے بھارتی شہری کی ویڈیو وائرل
جنوبی افریقہ کے وزیرِ خارجہ رونالڈ لامولا نے جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر بتایا کہ روس اور یوکرین کے ساتھ سفارتی رابطے جاری ہیں تاکہ محصور مردوں کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا ’پولیس کو تحقیقات کرنی چاہئیں اور جو بھی اس میں ملوث ہو، اسے گرفتار کیا جانا چاہیے۔‘
لامولا نے اعتراف کیا کہ مرد جنگ کے اگلے محاذوں پر ہیں، جس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے، تاہم حکومت کو بہتری کی امید ہے۔
حکومتِ جنوبی افریقہ نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ انہیں ان مردوں کی جانب سے مدد کی اپیلیں موصول ہوئی ہیں جو یوکرین کے جنگ زدہ ڈونباس خطے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ مرد، جن کی عمریں 20 سے 39 سال کے درمیان ہیں، دلچسپ اور پرکشش ملازمتوں کا جھانسہ دے کر کرائے کے جنگجو گروپوں میں شامل کیے گئے تھے۔
روس پر پہلے بھی متعدد ممالک کے شہریوں کو نوکریوں کا لالچ دے کر جنگ میں بھرتی کرنے کے الزامات لگ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ روس پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور دیگر افریقی ممالک کی خواتین کو سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی ملازمتوں کی پیشکش کرکے ڈرون فیکٹریوں میں کام کے لیے لے جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس کے لیے لڑنے والے بھارتی نوجوان نے یوکرینی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے
جنوبی افریقہ کے قانون کے تحت کسی بھی شہری یا ادارے کے لیے غیر ملکی حکومتوں کو عسکری معاونت فراہم کرنا یا ان کی مسلح افواج میں شامل ہونا غیر قانونی ہے، جب تک کہ حکومت سے اجازت نہ لی گئی ہو۔
دودوزیلے زوما سامبدلا، جو 2023 میں ان کے والد کی جانب سے قائم کی گئی ’ایم کے پارٹی‘ کی رکنِ پارلیمنٹ ہیں، 2021 کے مہلک فسادات سے متعلق ایک علیحدہ کیس میں بھی عدالت میں پیش ہو رہی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے ان فسادات کو ہوا دی تھی۔
دودوزیلے زوما سامبدلا اور ان کی جماعت کی جانب سے الزامات پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔














