سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری پر احتجاج کرنے والوں کے فوجی تنصیبات اور جناح ہائوس پر حملے کے بعد عام انتخابات کے اکتوبر میں انعقاد کے حوالے سے مختلف سوال کیے جا رہے ہیں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسی ملکی صورتحال میں عام انتخابات کا وقت پر ہونا مشکل نظر آ رہا ہے۔
تجزیہ کار نادیہ نقی کا کہنا ہے’ فوجی تنصیبات پر حملہ کر کے اور شہدا کی یادگاروں کو نذر آتش کر کے پی ٹی آئی نے فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اعلان جنگ کیا ہے، پہلے الیکشن کا فیصلہ پی ڈی ایم نے کرنا تھا، تاہم اب الیکشن کا فیصلہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کرے گی‘۔
پی ٹی آئی کی جنگ کسی سیاسی جماعت سے نہیں ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہے
عام انتخابات کے اکتوبر میں انعقاد سے متعلق ایک سوال پر وی نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران تجزیہ کار نادیہ نقی نے کہا’ 9 مئی سے پہلے الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ پی ڈی ایم کے ہاتھ میں تھا تاہم خراب معاشی صورتحال اور عمران خان کے ووٹ بینک میں مسلسل اضافے کے باعث پی ڈی ایم الیکشن سے خوفزدہ تھی اور الیکشن میں تاخیر چاہتی تھی‘۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی جنگ کسی سیاسی جماعت سے نہیں’ بلکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہے، جہازوں کو جلانا، جی ایچ کیو میں داخل ہونا، کور کمانڈر ہائوس پر حملہ کرنا اور شہدا کی یادگاروں کو نذر آتش کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی نے فوج پر براہ راست حملہ کیا‘۔
انتخابات آئندہ سال متوقع، اسمبلی کو ایک سالہ توسیع مل سکتی ہے
نادیہ نقی نے کہا’ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ اب ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے کرنا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ اکتوبر میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ جون میں پیش ہونے والے بجٹ کے بعد صورتحال کچھ بہتر ہونے کی امید ہے‘۔
انہوں نے کہا’ جیسا کہ ہر انتخابات سے پہلے ارکان اسمبلی اپنی وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں، ابھی وہ ہونا باقی ہے۔ ابھی پی ٹی آئی میں بھی فارورڈ بلاک بننے گا اور اس سب کے بعد الیکشن کا انعقاد ممکن ہوگا۔ تجزیہ کار نادیہ نقی نے کہا کہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے قبل قومی اسمبلی میں قانون سازی کرکے موجودہ اسمبلی کو ایک سال کی توسیع دیے جانے کا بھی امکان ہے‘۔
اکتوبر میں عام انتخابات کے لیے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے
عام انتخابات کے اکتوبر میں انعقاد سے متعلق ایک سوال پر وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا’ اکتوبر میں عام انتخابات کا انعقاد انتہائی مشکل نظر آ رہا ہے۔ حال ہی میں الیکشن کمیشن اور پنجاب حکومت کی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے میٹنگ ہوئی جس میں پنجاب حکومت نے کہا کہ پنجاب میں 3قسم کے پولنگ سٹیشنز ہوتے تھے، نارمل، حساس اور انتہائی حساس‘۔
حساس پولنگ سٹیشنز پر سیکیورٹی کے لیے صرف پنجاب میں 3 لاکھ 85 ہزار فوجی اور رینجرز کے جوانوں کی ضرورت ہے، تاہم 9 مئی کے’ واقعات کے بعد نارمل پولنگ سٹیشنز ختم ہو گئے ہیں، اور انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں سیکیورٹی کے لیے جو فوجی اور رینجرز کے جوانوں کی جو تعداد درکار ہے وہ دستیاب ہی نہیں، اس لیے ان حالات میں الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں‘۔
9 مئی کے واقعات کا اثر اکتوبر تک ختم ہو جائے گا، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا’ میری خواہش ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر اکتوبر میں ہوں، الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو مسائل بڑھ جائیں گے۔ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے اثرات اکتوبر سے بہت پہلے ختم ہو جائیں گے۔ حکومت اور ایجنسیوں کو ایسی صورتحال سے نمٹنا آتا ہے، اگر بہت زیادہ ہو تب بھی عام انتخابات میں ایک ماہ سے زائد کی توسیع نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں صرف قومی اسمبلی کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی گنجائش موجود ہے، لیکن وہ صرف ایمرجنسی کی صورتحال میں، جبکہ 9 مئی کے واقعات کے اثرات بہت جلد ختم ہو جائیں گے‘۔
انتخابات تو جنگ میں بھی ہوتے ہیں لیکن اس سب کے لیے نیت کا ہونا ضروری ہے
دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد نعیم لودھی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا’ انتخابات تو جنگ میں بھی ہوتے ہیں۔ پڑوسی ملک افغانستان میں جنگ کے دوران 2 مرتبہ انتخابات ہوئے ہیں۔ اکتوبر میں پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کا تعلق حکومت اور پی ڈی ایم جماعتوں کی نیت سے ہے۔ پی ڈی ایم مسلسل انتخابات سے گریز کر رہی ہے۔ پی ڈی ایم کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی ایک دہشت گرد جماعت ہے، اور 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کا گراف نیچے آیا ہے تو اہسے میں حکومت کو بروقت الیکشن کروانے کا اعلان کرنا چاہیے۔ اس وقت الیکشن کا ہونا پی ڈی ایم کے حق میں ہے اس لیے میرے خیال میں عام انتخابات اکتوبر میں ہوں گے‘۔
9 مئی کے واقعات کو عام انتخابات کا التواء کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا
سینئر تجزیہ کار ارشاد عارف نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا’ 9 مئی کے واقعات کو عام انتخابات کے التواء کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ یہ واقعہ ایسا نہیں ہے جو انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ڈالے۔ پاکستان میں عام انتخابات سے 2 دن قبل بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آج سے زیادہ گھمبیر صورت حال تھی۔ اس وقت ٹینکوں کو جلایا گیا، سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا، لوگوں کے گھروں کو جلایا گیا لیکن اس سب کچھ کے باوجود ایک ماہ کی تاخیر سے الیکشن کا انعقاد کرایا گیا۔ ترکی میں زلزلے سے 50 ہزار سے زائد اموات ہوئیں لیکن انتخابات بروقت ہوئے۔ امریکا میں 9/11 کے واقعہ کے بعد بھی صدارتی انتخاب میں التواء نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے وقت پر ہونے کے لیے حکومت اور الیکشن کمیشن کی نیت کا ہونا ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن کا تو 9 مئی کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی جاری رکھے، الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کی تیاریوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہے‘۔