ویٹیکن نے ایک نئے فرمان میں کہا ہے کہ پرمسرت ازدواجی زندگی کے لیے کسی پیچیدہ حساب کتاب کی ضرورت نہیں، کیتھولک افراد کے لیے ایک شریکِ حیات کافی ہے۔
پوپ لیو کی منظوری سے جاری کیے گئے اس فرمان میں ویٹیکن نے دنیا بھر کے 1.4 ارب کیتھولک افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ زندگی بھر کے لیے ایک ہی شریکِ حیات تلاش کریں اور متعدد جنسی یا ازدواجی تعلقات سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیے: قبولِ اسلام اور شادی دونوں میرے اپنے فیصلے ہیں، خاتون یاتری کا بیان
افریقہ میں رائج چند ثقافتی روایات، جہاں بعض کیتھولک افراد ایک سے زیادہ ازدواجی یا مضبوط تعلقات رکھتے ہیں، کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ویٹیکن نے کہا کہ چرچ کے مطابق شادی ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان تاحیات رشتہ ہے۔
فرمان میں ہم جنس شادی کے موضوع پر بات نہیں کی گئی، تاہم اسے ’روایتی شادی کی افادیت اور ثمرآوری‘ پر مرکوز قرار دیا گیا ہے۔
’شادی میں انفرادیت اور وفاداری ضروری‘
فرمان میں کہا گیا کہ حقیقی شادی 2 افراد کے اتحاد پر مبنی ہوتی ہے۔ یہ ایسا قریبی اور مکمل تعلق ہے جسے دوسروں کے ساتھ تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ دونوں شریکِ حیات برابر حقوق اور وقار رکھتے ہیں، اس لیے رشتہ وفاداری اور انفرادیت کا تقاضا کرتا ہے۔

2023 اور 2024 میں سابق پوپ فرانسس کی میزبانی میں ہونے والی 2 ویٹیکن کانفرنسوں میں اس موضوع پر خاصی بحث ہوئی تھی، جن میں چرچ کے مستقبل پر گفتگو کے لیے دنیا بھر کے کارڈینلز اور بشپ شریک ہوئے تھے۔
افریقہ میں کثرتِ ازدواج اور مغرب میں پولی ایمری زیرِ بحث
ان کانفرنسوں میں افریقہ میں پایا جانے والا کثرتِ ازدواج اور مغربی ممالک میں رائج پولی ایمری (متعدد رومانوی تعلقات) بھی بحث کا حصہ رہے۔
نئے فرمان میں کہا گیا ہے کہ ’کثرتِ ازدواج، بدکاری اور پولی ایمری اس غلط فہمی پر مبنی ہیں کہ تعلق کی شدت مختلف چہروں کی تبدیلی میں مل سکتی ہے۔‘
یہ بھی پڑھییے: شادی کی ’ایکسپائری ڈیٹ‘ سے ’عامیانہ محبت‘ تک کاجول اور اجے دیوگن کا اختلاف
چرچ طلاق کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ اس کے نزدیک شادی عمر بھر کا عہد ہے، لیکن چرچ اینومنٹ کا ایک طریقہ رکھتا ہے جس کے ذریعے یہ جائزہ لیا جاتا ہے کہ شادی درست طریقے سے قائم ہوئی تھی یا نہیں۔ ویٹیکن نے واضح کیا کہ کسی کو بھی تشدد یا بدسلوکی پر مبنی رشتے میں رہنے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔













