ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ شہرت موسیقاروں کی زندگی پر اتنا ہی منفی اثر ڈال سکتی ہے جتنا سگریٹ نوشی کرنے سے ہوتا ہے۔
جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق شہرت موسیکاروں کی اوسط عمر میں 4.6 سال تک کمی کر دیتی ہے۔ جرمنی کی یونیورسٹی وٹن ہرڈیکے کے محققین نے 648 گلوکاروں کا ڈیٹا جمع کیا، جن میں سے نصف کو شہرت یافتہ جبکہ نصف کو نسبتاً کم معروف قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: درمیانی عمر میں وزن میں کمی انسانی زندگی میں برسوں کا اضافہ کرسکتی ہے، تحقیق
اس تحقیق میں سولو سنگرز، بینڈ کے لیڈ اور بیک اپ گلوکار بھی شامل تھے۔ شہرت یافتہ فنکار ‘ٹاپ 2000 آرٹسٹس آف آل ٹائم’ کی فہرست سے منتخب کیے گئے جن میں دی بیٹلز، باب ڈلن، رولنگ سٹونز، ڈیوڈ باؤی اور بروس اسپرنگسٹین جیسے نام شامل ہیں۔
تحقیق میں ہر مشہور گلوکار کا ایک کم معروف گلوکار سے موازنہ کیا گیا، جن کا انتخاب جنس، قومیت اور موسیقی کے انداز کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ مشہور گلوکار اوسطاً 75 سال جبکہ کم معروف گلوکار 79 سال تک زندہ رہے۔
مطالعے کے مطابق شہرت کا زندگی پر اثر کبھی کبھار سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ شہرت حاصل کرنا صحت کے مسائل کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جس کے ساتھ ذہنی دباؤ، رازداری کا خاتمہ اور عوامی نگرانی جیسے عوامل جڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: مضامین لکھوانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار دماغ کو کمزور کرتا ہے، تحقیق میں انکشاف
سولو آرٹسٹس میں موت کا خطرہ مزید بڑھا ہوا پایا گیا کیونکہ بینڈ ممبرز جیسی ’جذباتی اور عملی مدد‘ انہیں میسر نہیں ہوتی۔ تحقیق میں جنس کے لحاظ سے واضح عدم توازن بھی پایا گیا، جس میں 83.5 فیصد مرد جبکہ صرف 16.5 فیصد خواتین شامل تھیں۔
ماضی میں ’لائیو فاسٹ، ڈائی ینگ‘ طرزِ زندگی اور منشیات و الکوحل کے استعمال کو بھی نوجوان فنکاروں کی اموات سے جوڑا جاتا رہا ہے۔ پاپ اسٹارز میں کم عمری کی شہرت کو بھی زیادہ خطرے کا سبب قرار دیا گیا ہے۔
حالیہ برسوں میں میک ملر، ایویچی اور لیئم پین جیسے نوجوان فنکاروں کی موت نے مداحوں کو شدید صدمہ پہنچایا ہے۔














