یورپی ملک اسٹونیا میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو 10,500 سال پرانی ‘چیونگم’ ملی ہے جسے ایک نوعمر لڑکی نے چبایا تھا۔
یہ دریافت اس وقت ہوئی جب یونیورسٹی آف ٹارٹو کے انسٹیٹیوٹ آف ہسٹری اینڈ آرکیالوجی نے تحقیق کے دوران بیرچ ٹار کے ایک ٹکڑے پر دانتوں کے نشانات اور تھوک کے آثار دیکھے۔
یہ بھی پڑھیے: زمین سے کس پراسرار سیارے کے تصادم نے چاند کو جنم دیا؟ سائنسدانوں کو بالآخر سراغ مل گیا
بیرچ ٹار دراصل برچ درخت کی چھال کو خشک طریقے سے گرم کر کے تیار کیا جاتا ہے اور قدیم دور میں اسے چبانے کے ساتھ ساتھ چپکانے والے مادے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
سائنس دانوں نے تھوک سے ڈی این اے نکال کر معلوم کیا کہ یہ ٹکڑا شاید ایک ایسی لڑکی نے چبایا تھا جس کے بال اور آنکھیں بھورے رنگ کی تھیں۔
مورخ بیٹنی ہیوز کے مطابق، یونیورسٹی کے پاس اسٹونیا کی 20 فیصد آبادی کے ڈی این اے کے نمونے محفوظ ہیں، جس سے قدیم ڈی این اے کا موازنہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ انکشاف چینل 4 پر نشر ہونے والی ڈاکیومنٹری میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: نیڈرلینڈز نے مصر کو 3 ہزار 500 سال قدیم مجسمہ واپس کرنے کا اعلان کردیا
بیٹنی ہیوز نے کہا کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ ماضی کا ایک معمولی سا ٹکڑا ہمیں ہزاروں سال پہلے کے انسانوں کے اتنا قریب لے آتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ لوگ بیرچ ٹار کو دانت درد کم کرنے اور چیزیں جوڑنے کے لیے چباتے تھے۔ یہ آج بھی بطور چپکنے والا مادہ استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لڑکی کی بھوری آنکھیں اور بال اس تصور کو چیلنج کرتے ہیں کہ شمالی یورپی باشندوں کے بال اور آنکھیں ہمیشہ ہلکے رنگ کی ہوتی تھیں۔














