بھارت نے شنگھائی ایئرپورٹ پر ایک بھارتی شہری کو مبینہ طور پر 18 گھنٹے تک زیر حراست رکھے جانے کا واقعہ سامنے آنے پر چین سے شدید احتجاج کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک خاتون، پریما وانگجوم تھونگڈوک، جو بھارتی پاسپورٹ رکھتی ہیں، 21 نومبر کو شنگھائی میں ٹرانزٹ کے دوران چینی حکام نے ان کا پاسپورٹ ‘غیر معتبر’ قرار دیتے ہوئے انہیں آگے سفر سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی فضائی پابندی سے ایئر انڈیا کو شدید نقصان، چین سے فضائی راستہ حاصل کرنے کی کوششیں
رپورٹس کے مطابق چینی حکام کا مؤقف تھا کہ چونکہ خاتون کا تعلق بھارتی ریاست اروناچل پردیش سے ہے، اس لیے ان کا بھارتی پاسپورٹ معتبر نہیں۔ چین اروناچل پردیش کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اسے ‘زانگ نان’ کے نام سے پکارا جاتا ہے، تاہم بھارت اس دعوے کو مسلسل مسترد کرتا چلا آیا ہے۔
پریما تھونگڈوک کا کہنا ہے کہ انہیں جاپان جانے والی پرواز میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور وہ بغیر کسی واضح وجہ کے 18 گھنٹوں تک حراست میں رہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کی رات جاری بیان میں کہا کہ ‘چینی حکام اب تک اپنے اقدامات کی کوئی قابل قبول وضاحت پیش نہیں کر سکے، جو بین الاقوامی فضائی سفر سے متعلق کئی کنونشنز کی خلاف ورزی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے اس معاملے کو چین کے ساتھ بہت سختی سے اٹھایا ہے۔ دوسری جانب چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیان دیا کہ ایئرپورٹ پر کی جانے والی چیکنگ متعلقہ قوانین و ضوابط کے مطابق تھی۔
یہ بھی پڑھیے: چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں تناؤ کے باوجود بھارت اور چین تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اعلیٰ سطحی دوروں کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم 2020 کی سرحدی جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا بحران برقرار ہے، جس میں دونوں جانب سے فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی۔














