شہرِ قائد میں گٹروں کے ڈھکن اکثر غائب ہوتے ہیں، تقریباً ہر سڑک پر کھلے مین ہول نظر آتے ہیں۔ یہی کھلے گٹر آئے روز جان لیوا حادثات کا باعث بنتے ہیں۔ مختلف علاقوں میں ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکل سوار متعدد بار حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔ کراچی کے کسی نہ کسی محلے میں بچوں کے گٹر میں گرنے کا واقعہ مسلسل رپورٹ ہوتا رہتا ہے، اور اب تک کئی قیمتی جانیں ان کھلے گٹروں کی نذر ہو چکی ہیں۔
گزشتہ روز کراچی میں گلشنِ اقبال نیپا چورنگی کے قریب بھی ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں 3 سالہ بچہ بغیر ڈھکن کے مین ہول میں گر کر لاپتا ہوگیا جس کا تاحال سراغ نہیں مل سکا۔
یہ بھی پڑھیں: ’میرے بچے کو ڈھونڈنے میں مدد کریں‘، کراچی میں گٹر میں گرنے والے بچے کی ماں کی اداروں سے اپیل
افسوسناک حادثے نے علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ مشتعل شہریوں نے نیپا چورنگی کے اطراف سڑکیں بلاک کر دیں اور حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھایا۔ ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بچہ کراچی میں ایک مین ہول میں گر گیا۔ پرانے پاکستان میں خوش آمدید۔
Her child fell into a manhole in Karachi. Welcome to Purana Pakistan, I guess. No? @murtazawahab1 pic.twitter.com/C61EjjMUdm
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) November 30, 2025
ہیومن رائٹس کونسل پاکستان نے ایک بیان میں کہا کہ بے سہارا ماں کی تڑپ، چیخیں اور بے بسی پورے نظامِ حکمرانی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ شہر کے وسط میں کھلے مین ہولز کا ہونا سنگین غفلت ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس انسانی جان کے خطرے کا ذمہ دار کون ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکومتِ سندھ اور کراچی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بچے کی فوری، موثر اور بھرپور ریسکیو کارروائی کی جائے۔غفلت کے ذمے دار اہلکاروں کے خلاف فوری تحقیقات و کارروائی ہو۔ کراچی بھر میں کھلے مین ہولز کی ہنگامی کورنگ اور انسپیکشن کی جائے اور متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کی جائے۔
ہیومن رائٹس کونسل پاکستان ہنگامی بیان
کراچی، نیپا چورنگی پر ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک خاتون کا بچہ کھلے مین ہول میں گر گیا۔ بے سہارا ماں کی تڑپ، چیخیں اور بے بسی پورے نظامِ حکمرانی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ شہر کے وسط میں کھلے مین ہولز کا ہونا سنگین غفلت ہے۔
ہیومن رائٹس… pic.twitter.com/rFRc8lhJAb— Human Rights Council of Pakistan (@HRCPakistan) November 30, 2025
جنید رضا زیدی نے کہا کہ یہ ایف آئی آر میئر کراچی پر کاٹی جائے، جب شہر چلا نہیں سکتے تو میئر بنتے کیوں ہو۔
یہ ایف آئی آر میئر کراچی پر کاٹی جائے
جب شہر چلا نہیں سکتے تو میئر بنتے کیوں ہو ، جان چھوڑ دو
نیپا پل کے قریب شاپنگ مال کے سامنے 10 سال کا بچہ کھلے مین ہول میں گرگیا٬ حادثے کے وقت مین ہول پر ڈھکن موجود نہیں تھا٬ بچے کو تلاش کرنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں
لعنت لوکل باڈیز… pic.twitter.com/MzmaiSRCKh— Junaid Raza Zaidi (@junaidraza01) November 30, 2025
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کے سینئر رہنما مصطفیٰ عزیز آبادی نے کہا کہ اس بچے کے قاتل پیپلزپارٹی کی حکومت اور میئرکراچی مرضیٰ وہاب ہیں جو کراچی میں ایک گٹر کا ڈھکن نہ لگواسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں شہر کی ترقی کے دعوے کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔
کراچی میں نیپا چورنگی کے علاقے میں ایک تین سالہ بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ، یہ المناک حادثہ اور اس پر بچے کی ماں کی آہ و زاری نے دل چیر دیا ۔
کئی گھنٹوں کی کوشش کے باوجود بچہ گٹر سے نہ نکالا جاسکا ۔
اس بچے کے قاتل پیپلزپارٹی کی حکومت اور میئرکراچی مرضیٰ وہاب ہیں جو… pic.twitter.com/vWe5BqEWJn— Mustafa Azizabadi (@azizabadi) December 1, 2025
ایک صارف نے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ حکومتی نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔
چند منٹ کی خریداری کو آئی ماں خالی گود لوٹ گئی—سندھ حکومت، واٹر بورڈ اور میئر کراچی کی غفلت نے اس کا جہان چھین لیا۔ نیپا میں 4 سالہ بچہ کھلے گٹر میں گر گیا۔ BRT کے اربوں کھانے والوں نے ڈھکن تک نہ لگوائے۔ یہ حادثہ نہیں، حکومتی نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔ pic.twitter.com/qIPhImKVvQ
— Sყҽԃ Mσɳιʂ Jαʋҽԃ (@JavedMonis) November 30, 2025
علی عمران عباسی لکھتے ہیں کہ ہمارا المیہ یہ ہےکہ گلیوں کے گٹرپر ڈھکن تک نہیں،کسی کا بچہ صرف لاپرواہی کی بھینٹ چڑھ گیا۔کیا کسی کو فرق پڑے گا؟
اس ماں کی آہ شایدآسمانوں کو چیردےگی مگر افسوس!اقتدار کےایوانوں تک کبھی نہیں پہنچے گی۔
کراچی:گلشنِ اقبال نیپاکے قریب ایک ماں اپنے4سالہ بچےکےساتھ شاپنگ کرنےنکلی بس لمحوں کی بات تھی کہ اسکالختِ جگر کھلے گٹرمیں جاگِرا
ہمارا المیہ یہ ہےکہ گلیوں کے گٹرپر ڈھکن تک نہیں،کسی کا بچہ صرف… pic.twitter.com/n0dowHO31t
— Ali Imran Abbasi (@aliimranabbasi) December 1, 2025
لاپتا بچے کی والدہ نے میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اداروں سے درخواست کرتی ہوں کہ بچے کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کریں، ہمارا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں نہ ہی کسی کے خلاف کچھ کہہ رہے ہیں۔ میرا بچہ کس حال میں ہے یہ ہمیں بھی نہیں معلوم۔ گورنر اور میئر میرے بچے کو تلاش کروائیں، اپنا عملہ، ٹیم اور مشینری بھیجیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بچے کی تلاش ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت کی، مشینوں میں 15 ہزار روپے کا ڈیزل تک ہم نے خود ڈالا، انتظامیہ نے اس جگہ بجلی تک بند کردی۔
بچے کے والد نے بھی کہا کہ مشین ہم خود لے کر آئے انتظامیہ نے کوئی مدد نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کے شہر اسلام آباد میں مثالی کارنامہ، گٹر پر ڈھکن کی جگہ ڈائریکٹ کموڈ ہی رکھ دیا
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ بچے کی تلاش کا عمل جاری ہے، کراچی واقعہ پر کچھ لوگ سیاست کررہے ہیں۔ واقعہ کا ذمہ دار کون ہے اس کا فیصلہ تحقیقات کے بعد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بچے کے والد کا مؤقف سنا جس میں ان کا کہنا تھا کہ رات گئے مشینری نہیں ملی، واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اگر کوئی افسر غفلت میں ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ‘اگر امریکہ کے گٹر کا ڈھکن بھی انڈیا بنا رہا ہے تو سوچیں اور کیا کیا بنا رہا ہوگا؟ ‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک سال میں 88 ہزار مین ہولز پر ڈھکن لگائے گئے، 55 فیصد ڈھکن یو سی چیئرمینز کو دیئے گئے۔ جس جگہ سے شکایت آتی ہے وہاں کام کیا جاتا ہے، جہاں واقعہ ہوا اس مین ہول کی کمپلین نہیں کی گئی تھی۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کیا مین ہول کا ڈھکن لگانے کے لیے بھی کسی کو اختیار چاہیے؟














