وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے منتخب ممبران اسمبلی اور سینیٹ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ممکنہ احتجاج کی تیاری کریں اور ہر منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی نے وفاق کی رٹ کو چیلنج کیا تو گورنر راج کا آپشن آئین کا حصہ ہے، رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا
اتوار کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی منتخب اراکین کے ساتھ مشاورت میں مصروف رہے جہاں عمران خان کی رہائی کے لیے مختلف منصوبوں پر غور کیا گیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی اجلاس میں سہیل آفریدی نے اراکین کو واضح طور پر بتا دیا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کی تیاری شروع کر دیں اور کارکنوں کو ممکنہ احتجاج کے لیے متحرک کریں۔
عدم شرکت پر اراکین کے خلاف کارروائی ہوگی
ذرائع نے کہا کہ جو اراکین اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران عمران خان کی بہنوں کے ساتھ اظہار حمایت کے لیے نہیں آئیں گے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ساتھ ہی ہدایت کی گئی کہ تمام اراکین اپنے حلقوں میں ورکرز کو فعال کریں اور کارنر میٹنگز منعقد کریں۔
ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے کارکنان کو منگل کے روز صوابی میں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جہاں سے اراکین اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے قافلے کی صورت میں روانہ ہوں گے۔
’سہیل آفریدی پرتشدد احتجاج کے حق میں نہیں‘
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور اندرونی حالات سے باخبر ایک پارٹی رہنما نے بتایا کہ اس وقت پارٹی کے اندر بھی خاصی بےچینی ہے اور سہیل آفریدی پر شدید دباؤ موجود ہے۔
ان کے مطابق کچھ رہنما اور کارکن چاہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر احتجاج کیا جائے اور احتجاج میں پیشرفت نہ ہونے پر سہیل آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: گورنر راج حقیقت بن سکتا ہے، فیصل واوڈا نے سہیل آفریدی کو خبردار کردیا
رہنما نے کہا کہ اس وقت سہیل آفریدی شدید دباؤ میں ہیں کیوں کہ عمران خان سے ملاقات نہیں ہو رہی اور جذباتی ورکرز سڑکوں پر آنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سہیل آفریدی احتجاجی سیاست کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور جذباتی ورکرز کی امیدیں بھی انہی سے وابستہ ہیں۔ تاہم وزیراعلیٰ کو حکومت بھی چلانی ہے اور اہم این ایف سی میٹنگ میں بھی شرکت کرنی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سہیل آفریدی احتجاج کے حق میں ہیں اور 7 دسمبر کے جلسے کا اعلان بھی ورکرز کو یہ بتانے کی کوشش ہے کہ احتجاج جاری ہے۔
ان کے مطابق سہیل آفریدی نے اراکین کو واضح ہدایت کی کہ احتجاج پرامن رکھیں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں گورنر راج، یا گورنر کی تبدیلی؟ سہیل آفریدی کا فیصلہ ہوگیا
رہنما کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کا مؤقف ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے احتجاج کے اثرات سے اب تک پی ٹی آئی نہیں نکل سکی اور وہ نہیں چاہتے کہ دوبارہ ایسا احتجاج ہو جس سے مخالفین کو کارروائی کا موقع ملے۔
’پرامن احتجاج جاری رہے گا‘
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت شفیع اللہ جان کے مطابق پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے مسلسل احتجاج کر رہی ہے اور سہیل آفریدی اس تحریک کے فرنٹ پر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سہیل آفریدی نے رات اڈیالہ جیل کے سامنے گزاری اور ہر منگل کو منتخب اراکین کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر مبینہ تاخیر کے خلاف احتجاج اور اہلخانہ کے ساتھ مارچ کا فیصلہ بھی انہی کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کر رہے ہیں اور تمام عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔
شفیع اللہ جان کہتے ہیں کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بھی اس حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی اور ہر منگل کے احتجاج میں منتخب اراکین کی لازمی شرکت کی واضح ہدایت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: وفاق پر خیبر پختونخوا کے 3 ہزار ارب روپے واجب الادا ہیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پُرامن ہے اور ہم قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
’سہیل آفریدی پر دباؤ ہے‘
پشاور کے نوجوان صحافی عبدالقیوم آفریدی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت سہیل آفریدی پر بہت دباؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور گروپ کے حامی ان پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ ورکرز بھی احتجاج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عبدالقیوم آفریدی نے کہا کہ سہیل آفریدی حکومت بھی چلانا چاہتے ہیں جبکہ توڑ پھوڑ کی سیاست کے ساتھ حکومت چلانا مشکل ہو جاتا ہے جس کا انہیں بخوبی احساس ہے۔
ان کے مطابق موجودہ حالات میں احتجاج سے حکومت کو نقصان ہو سکتا ہے اسی وجہ سے سہیل آفریدی نے عدالتوں کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دباؤ بھی قائم رہے اور تصادم بھی نہ ہو۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو تنہائی میں رکھا گیا ہے، سہیل آفریدی کا پریس کانفرنس میں دعویٰ
عبدالقیوم آفریدی نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی ملک گیر احتجاج کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے کیونکہ کارکن پوری طرح متحرک نہیں خصوصاً وہ لوگ جو علی امین گنڈاپور کے دور حکومت سے ناراض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں سہیل آفریدی مفاہمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ وہ این ایف سی میں بہتر حصہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور تصادم کی صورت میں صوبہ معاشی طور پر مفلوج ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین کو ہٹانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی خاص کوشش نہیں ہو رہی تھی جبکہ سہیل آفریدی سے تحریک چلانے کی امید تھی۔
عبدالقیوم آفریدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے وفاق کے خلاف احتجاج کرنا آسان نہیں اس سے حکومتی امور متاثر ہوتے ہیں اور سہیل آفریدی کے خلاف مہم بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیے: سہیل آفریدی اڈیالہ کا مجاور ہے، عظمیٰ بخاری وزیر اطلاعات پنجاب
انہوں نے کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں سہیل آفریدی عدالتوں کے ذریعے ہی عمران خان سے ملاقات اور رہائی کی کوشش کر رہے ہیں اور تصادم سے گریز کر رہے ہیں۔
عبدالقیوم آفریدی نے کہا کہ عمران خان کی فوری رہائی کی کوئی خاص امید نظر نہیں آ رہی اور اسی وجہ سے سہیل آفریدی کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز کے نزدیک کارکردگی کا معیار ترقیاتی کام نہیں بلکہ عمران خان کی رہائی اور ان کی بہنوں کی خوشنودی ہے جو سہیل آفریدی کے لیے بڑا امتحان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی نے اچھے کام کیے تو ہم حمایت کریں گے، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
عبدالقیوم آفریدی نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ علی امین گنڈاپور کی جگہ لینے والے سہیل آفریدی جذباتی ورکرز کو کس طرح مطمئن کریں گے۔














