حکومت نے اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر کنٹرول مزید سخت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سیکنڈری اسکول کے طلبا 2026 سے پورے اسکول کے اوقات میں اپنے موبائل فون اور اسمارٹ واچز لاکرز یا تھیلوں میں بند رکھیں گے۔
یہ پابندی صرف کلاس کے دوران ہی نہیں بلکہ وقفے، ہم نصابی سرگرمیوں اور ری میڈیئل کلاسز پر بھی لاگو ہوگی۔ وزارت کے مطابق، ضرورت پڑنے پر اسکولز استثنا دے سکتے ہیں، تاہم عمومی طور پر طلبا کے تمام اسکول ٹائم میں ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: پشاور میں بچوں کو کرائے پر اسمارٹ فونز کی فراہمی، 11 افراد گرفتار
وزارتِ تعلیم نے کہا کہ نئے اقدامات کا مقصد طلبہ کی توجہ میں بہتری اور ان کی جسمانی و ذہنی صحت کو فروغ دینا ہے، کیونکہ تحقیق کے مطابق ضرورت سے زیادہ اسکرین ٹائم نیند، جسمانی سرگرمی اور سماجی میل جول کو متاثر کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ طلبا میں اسکرین کے غیر ضروری استعمال سے نیند، جسمانی سرگرمی اور باہمی رابطے جیسے اہم معمولات متاثر ہوتے ہیں۔
نیند کے اوقات بھی تبدیل
حکومتی اداروں کی جانب سے طلبا کو جاری کردہ ڈیوائسز پر ’سلیپ آورز‘ کی ڈیفالٹ ٹائمنگ بھی جنوری سے تبدیل کر دی جائے گی، جو اب 11 بجے کے بجائے 10 بج کر 30 منٹ ہوگی۔ وزارت نے والدین پر زور دیا کہ وہ اسکول کے بعد ڈیوائس پابندیوں سے متعلق اس نئے وقتِ کار کی پابندی کریں۔
عالمی رجحان
سنگاپور کا یہ فیصلہ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے اس رجحان کا حصہ ہے جہاں تعلیمی اداروں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندیاں سخت کی جا رہی ہیں۔ یونیسکو کے مطابق عالمی سطح پر 40 فیصد تعلیمی نظام اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر مکمل یا جزوی پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: 16 سال سے کم عمر بچوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا تو کتنی سزا ہوگی؟
آسٹریلیا اگلے ہفتے سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے ملک گیر استعمال پر پابندی نافذ کرنے جا رہا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی پابندی تصور کی جا رہی ہے۔














