کھجور کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنانیوالی والی پاکستانی کمپنی

منگل 2 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجگور اور تربت سمیت بلوچستان کا مکران ڈویژن کھجور کی پیداوار کے اہم مراکز ہیں، یہاں پر مقامی سطح پر کھجور کو مختلف طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔

جیسے کِنچَتی ناہ کھجور کو تل کے بیج کے ساتھ ملا کر، شیرگی ناہ کھجور کو شیرے کے ساتھ ملا کر ڈبوں میں پیک کیا جاتا ہے۔

کھجور کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات جیسے جوس، سرکہ، جیلی، اور مائع ہیلتھ کیئر فنکشنل خوراک کی تیاری کی پاکستان میں بہتر صلاحیت اور ضرورت موجود ہے، یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں ایک ایسی کمپنی وجود میں آچکی ہے، جو مقامی کھجوروں سے 4 اشیا بنا رہی ہے۔

درفشاں ڈیٹس کی مارکیٹنگ امور کے انچارج سلمان احمد کا کہنا ہے کہ یہ ایک پاکستانی کمپنی ہے، جس کا بیشتر کام آن لائن ہے اور جس کی ایک فیکٹری بلوچستان اور دوسری ایران میں ہے۔

سلمان احمد کے مطابق ان کی کمپنی کھجور سے آرگینک چینی، کافی، شیرا اور سرکہ بنا رہے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی تیارکردہ اشیا بین الاقوامی سطح پر فروخت کی جارہی ہیں۔

’ہمارے اپنے کھجور ہیں جو لوگوں کو صحت مند متبادل فراہم کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنا کاروباربڑھا رہے ہیں اس وقت ان کی مصنوعات آن لائن خریدی جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انڈر 19 ایشیا کپ کے لیے قومی ٹیم کا اعلان، سرفراز احمد کو اہم عہدہ مل گیا

‘اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاستی اور مذہبی فرض،’ قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کا بل پارلیمنٹ سے منظور

اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس میں 900 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ

وفاقی آئینی عدالت: صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے لیے درخواست دائر

بنوں میں سرکاری گاڑی پر حملہ، اسسٹنٹ کمشنر سمیت 3 اہلکار شہید، 3 زخمی

ویڈیو

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

سعودی عرب: پاکستانی کلچرل ویک کا شاندار انعقاد

افسوس میں نے پی ٹی آئی کے لیے شریف برادران کو برا بھلا کہا، شیر افضل مروت

کالم / تجزیہ

کرکٹ کا سچا خادم اور ماجد خان

بابر اعظم کو ‘کنگ’ کیوں کہا جاتا ہے؟

بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟