عمران خان کی رہائی کے لیے ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے صوابی موٹروے پر احتجاج کی کال پر پارٹی اندرونی طور پر تقسیم نظر آئی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے منتخب اراکین کو ہدایت کی تھی کہ وہ آج یعنی منگل اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچیں اور اڈیالہ جیل کے سامنے ہونے والے احتجاج میں شرکت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے لیے تیار، مگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی ماضی کے تجربات سے محتاط رہنے کے حامی
جبکہ اسی روز پی ٹی آئی کی جانب سے کارکنوں کو صوابی پہنچنے اور وہاں احتجاج کرنے کی ہدایت بھی جاری ہوئی۔
صوابی احتجاج کی کال کس نے دی؟
پی ٹی آئی اراکین اور کارکن بغیر انتظار کیے اسلام آباد روانہ ہوگئے، جبکہ پشاور سے کارکن صوابی احتجاج کے لیے موٹروے ٹول پلازہ پہنچ گئے۔
سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ صوابی احتجاج کی کال پارٹی نے نہیں دی تھی بلکہ عمران خان کے کزن احمد خان نیازی نے دی تھی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: صوبائی وزیر شفیع جان کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، سیکیورٹی ہائی الرٹ
ان کے مطابق پارٹی اور وزیراعلیٰ نے واضح ہدایت کی تھی کہ کارکن اڈیالہ جیل پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ صوابی والا ٹوکن احتجاج ہے، اس کی کال پارٹی نے جاری نہیں کی تھی۔
عمران خان کی بہنوں کے اعلان تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ
صوابی میں احتجاج کی کال دینے والے احمد خان نیازی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ احتجاج بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹروے کو صوابی کے مقام پر بند کیا جائے گا اور جب تک عمران خان کی بہنوں کی جانب سے کوئی ہدایت موصول نہیں ہوتی، احتجاج جاری رہے گا۔
ورکرز کم تعداد میں کیوں نکلے؟
صوابی احتجاج کے لیے صوبے کے مختلف اضلاع سے کارکن قافلوں کی صورت میں روانہ ہوئے، تاہم مجموعی شرکت توقع سے کم رہی۔
یہ بھی پڑھیے: ’ہمیں بلا کر آپ پیچھے ہٹ گئے؟‘ سہیل آفریدی کے احتجاج میں شرکت نہ کرنے پر کڑی تنقید
پشاور سے کارکنوں کی آمد بھی محدود رہی جس کے باعث قافلہ تاخیر سے روانہ ہوا۔
کارکنوں کے مطابق پارٹی تنظیم کی جانب سے کوئی واضح ہدایات جاری نہیں کی گئیں، جس کے باعث یہ ابہام برقرار رہا کہ جانا کہاں ہے اور لائحۂ عمل کیا ہوگا۔












