انسانی معاشرے میں ہر دور میں نئی اشیا ایجاد کی گئی ہیں جن میں سے بعض نے لوگوں کی عادات اور رویوں پر بھی اثر ڈالا۔ ایسی ہی ایک چیز تمباکو ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تمباکو کی صنعت بچوں کو ہدف بنانے کے لیے جارحانہ مارکیٹنگ کرتی ہے، ماہرین
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق تمباکو کی دریافت اس وقت ہوئی جب یورپی لوگ امریکا پہنچے اور وہاں بڑے تمباکو کے کھیت دیکھے۔
مقامی لوگ اسے یا تو مٹی کے پائپ کے ذریعے پیتے تھے یا چبا کر کھاتے تھے جس سے ہلکا سا نشہ محسوس ہوتا تھا۔
یورپ میں جب اس کا تعارف ہوا اور استعمال کی تشہیر کی گئی، تو یہ بہت مقبول ہوا۔ یہاں لوگ اسے پائپ یا سگار کے ذریعے استعمال کرنے لگے، اور بعد میں سگریٹ عام ہو گئی۔
ہندوستان میں تمباکو سب سے پہلے پرتگالی تاجروں کے ذریعے آیا، جو اسے دکن لے آئے۔ ایک مغل افسر اسد بیگ نے بھی کچھ تمباکو اکبر کے دربار میں تحفے کے طور پر پیش کیا، لیکن اکبر کے دور میں یہ زیادہ مقبول نہیں ہوا۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں چھوٹے اسٹورز اور اسٹالز پر تمباکو کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد
جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان پر حکمرانی شروع کی تو بہار میں تمباکو کی کاشت شروع ہوئی اور لوگوں میں اس کے استعمال کی دلچسپی بڑھائی گئی۔ ہندوستان میں سب سے پہلے تمباکو پان کے ساتھ استعمال ہوا، کیونکہ پان کھانے کی روایت بہت پرانی تھی۔
تمباکو کی مقبولیت میں سب سے بڑا کردار حقے نے ادا کیا۔ حقے میں تمباکو مختلف خوشبووں کے ساتھ استعمال ہوتا تھا۔ یہ نہ صرف امرا کے درمیان مقبول ہوا بلکہ عام لوگوں میں بھی رواج پایا۔ خاص طور پر گاؤں میں لوگ حقہ ایک دوسرے کے ساتھ بانٹ کر پیتے تھے جو دوستی اور ہم آہنگی کی علامت تھا۔
عام لوگ سگریٹ استعمال کم کرتے تھے کیونکہ یہ مہنگا تھا اس کی جگہ بیڑی مقبول ہوئی جو سستی اور نشہ آور تھی۔
مزید پڑھیں: تمباکو نوشی قوت مدافعت کو کیسے خوفناک حد تک متاثر کرتی ہے؟
تمباکو عرب ملکوں میں بھی کافی مقبول تھا جیسا کہ رچرڈ برٹں کے سفرنامے سے معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ عرب لوگ کافی اور تمباکو دونوں بہت پسند کرتے تھے۔
تمباکو کے خلاف کچھ تاریخی اقدامات بھی ہوئے۔ مثال کے طور پر سنہ 1890 میں شاہ ایران نے تمباکو کا ٹھیکہ ایک انگریز کمپنی کو دیا جس کے خلاف جمال الدین افغانی نے فتویٰ جاری کر کے ہر قسم کے تمباکو کو حرام قرار دیا۔ اس احتجاج کی وجہ سے شاہ نے ٹھیکہ ختم کر دیا۔
آج کل تمباکو کے نقصانات سامنے آنے کے بعد اس کے استعمال میں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’آسمان سے گرے کھجور میں اٹکے‘: ای سگریٹ گلے پڑگئی، بچے بھی لت میں مبتلا
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جب تک کسی چیز کے بارے میں مکمل معلومات نہ ہوں انسان غلطی کر سکتا ہے لیکن حقیقت سامنے آنے پر پرہیز کرنے کی کوشش کرتا ہے۔














