امریکی ویکسین ایڈوائزرز نے نوزائیدہ بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد ہیپاٹائٹس بی ویکسین لگانے کی 30 سالہ پالیسی ختم کر دی جس پر طبی ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
امریکی وزیرِ صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے مطابق یہ ایک بڑا فیصلہ ہے، مگر طبی ماہرین نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے امریکی صحت عامہ کے دہائیوں پر محیط فائدے ختم ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: منفی پروپیگنڈا بے اثر، پاکستان میں 90 لاکھ بچیوں کو سروائیکل کینسر کی ویکسین لگا دی گئی
نئی سفارشات کے مطابق پیدائش کے فوراً بعد ویکسین صرف اُن بچوں کو لگائی جائے گی جن کی ماؤں کا ہیپاٹائٹس بی ٹیسٹ مثبت ہو یا جن کی میٹرنل اسٹیٹس معلوم نہ ہو۔ 1991 سے چلنے والی یونیورسل ویکسینیشن پالیسی اب ختم کر دی گئی ہے۔
اکثریت کے لیے ویکسین کا آغاز 2 ماہ بعد کمیٹی نے کہا کہ جن ماؤں کا ٹیسٹ منفی ہو، اُن کے بچوں کے لیے والدین کو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے فیصلہ کرنا چاہیے کہ ویکسین کا کورس کب شروع کیا جائے۔ تاہم پہلی خوراک دو ماہ سے پہلے نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
ماہرین صحت کا سخت ردعمل
امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کئی طبی اداروں اور ماہرین نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کی رسائی میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور یہ دہائیوں کے سائنسی ثبوتوں کے منافی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں ویکسینیشن کے باعث ہیپاٹائٹس بی انفیکشن کی شرح 9.6 فی 100,000 سے کم ہو کر 2018 میں تقریباً 1 فی 100,000 رہ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
سی ڈی سی، جس کی سربراہی اب کینیڈی کے مقرر کردہ قائم مقام سربراہ جم او نیل کر رہے ہیں، نئی سفارشات کی بنیاد پر قومی رہنما اصول جاری کرے گی۔ بیمہ کمپنیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ویکسین کا خرچ بدستور برداشت کرتی رہیں گی۔
عالمی ادارۂ صحت کی واضح ہدایت
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر بچے کو پیدائش کے فوراً بعد پہلا ہیپاٹائٹس بی ٹیکہ لگایا جانا چاہیے، کیونکہ 95 فیصد متاثرہ نوزائیدہ بچے آگے چل کر دائمی ہیپاٹائٹس کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کینیڈی کا ویکسین پالیسی میں وسیع پیمانے پر ردوبدل
رپورٹس کے مطابق رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد کمیٹی کے 17 آزاد ماہرین کو برطرف کر کے اُن کی جگہ وہ افراد مقرر کیے جو زیادہ تر ان کے نظریات کے حامی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا طبی معائنہ: ایم آر آئی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
انہوں نے کووڈ ویکسین کی وسیع سفارشات منسوخ کیں، ایم آر این اے ویکسینز کیلئے فنڈنگ کم کی، اور حاملہ خواتین کو ٹائلینول سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا جس کے لیے سائنسی شواہد موجود نہیں۔
ایوانِ نمائندگان اور سینیٹرز کی تشویش
کئی امریکی قانون سازوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ بیماریاں دوبارہ سر اٹھا سکتی ہیں جنہیں ویکسینز کے ذریعے کنٹرول کیا جا چکا ہے۔
ری پبلکن سینیٹر بل کیسیڈی، جو کینیڈی کی تقرری کے حامی تھے، نے اس قدم کو بڑی غلطی قرار دیا اور سی ڈی سی سے پرانی پالیسی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
سفارشات کی شدید مخالفت
کمیٹی کے بعض اراکین نے ویکسین کو ’غیر محفوظ‘ قرار دیا، حالانکہ دہائیوں کا ڈیٹا اس کے برعکس ہے۔ ایم آئی ٹی سے وابستہ ریٹسیف لیوی نے کہا کہ کسی بھی ویکسین کو محفوظ قرار دینے والے بیانات پر لوگوں کو بہت محتاط رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
ماہرین کے مطابق امریکا کی صورتحال ڈنمارک جیسے چھوٹے ممالک سے قابلِ موازنہ نہیں، جہاں آبادی کم، نظامِ صحت یکساں اور بیماری کی سکریننگ زیادہ موثر ہے۔
یورپی مرکز برائے انسداد بیماری کے مطابق بیشتر یورپی ممالک پیدائش کے فوراً بعد ویکسین کی سفارش نہیں کرتے، لیکن دو سے تین ماہ کی عمر میں لازمی تجویز کرتے ہیں۔













