اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانچیسکا البانیزے نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی صورتِ حال پر ان کی رپورٹس کے تناظر میں عائد امریکی پابندیوں نے عملاً انہیں ’عالمی مالیاتی نظام سے بے دخل‘ کر دیا ہے۔
دوحہ فورم میں شریک فرانچیسکا البانیزے نے الجزیرہ کو بتایا کہ یکطرفہ طور پر عائد کردہ ’غیرقانونی‘ امریکی پابندیاں ان کی روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
البانیزے نے بتایا کہ انہیں دنیا بھر سے دھمکیاں مل رہی ہیں، اور ان پر عائد امریکی پابندیوں نے ان کی بنیادی معاشی سرگرمیوں کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔
ان کے مطابق یکطرفہ جبری اقدامات نے انہیں ایک ایسی ’شخصیتِ غیر‘ بنا دیا ہے جو عالمی معاشی نظام میں اپنا وجود نہیں رکھ سکتی۔
At the Doha Forum, UN special rapporteur Francesca Albanese outlined how US sanctions imposed over her Gaza reports have effectively removed her from the global financial system.
She said the measures, which she calls unlawful, have had a major impact on her everyday life. pic.twitter.com/LCKBf4SacJ
— Al Jazeera English (@AJEnglish) December 6, 2025
’میں کریڈٹ کارڈ نہیں رکھ سکتی؛ مجھے دوسروں سے پیسے یا کارڈ ادھار لینے پڑتے ہیں، جبکہ کئی ممالک دوسرے کے نام کا کارڈ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔‘
پابندیوں کے عملی اثرات
اقوام متحدہ کی نمائندہ البانیزے کے مطابق پابندیوں کے باعث ان کا امریکی میڈیکل انشورنس بھی ادائیگی سے انکار کر چکا ہے۔
اسی طرح یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے ان کے نام سے بک کرایا گیا ہوٹل کمرا بھی منسوخ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب اقدامات اس بات کی مثال ہیں کہ امریکا، اسرائیل اور دیگر ممالک انسانی حقوق کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں۔
’ہم کمزور تب ہوتے ہیں جب اکیلے ہوں‘
فرانچیسکا البانیزے کا کہنا تھا کہ ان کوششوں کے باوجود وہ نہ تو خاموش ہوں گی اور نہ ہی اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹیں گی۔
’یہ ضروری ہے کہ لوگ سمجھیں کہ ہم صرف اس وقت کمزور ہوتے ہیں جب ہمیں تنہا کر دیا جائے۔‘
فرانچیسکا البانیزے اقوام متحدہ کی وہ ماہرہیں جنہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران، اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور فلسطینی شہریوں کی صورتحال پر کئی تند و تیز رپورٹس شائع کیں۔
مزید پڑھیں: امریکا، برطانیہ، جرمنی اور مسلم ممالک پر غزہ کی نسل کشی میں شراکت داری کا الزام
مذکورہ رپورٹس میں انہوں نے اسرائیلی اقدامات کو ممکنہ ’نسلی صفائی‘ اور ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے تناظرمیں دیکھا تھا۔
ان کے بیانات اور رپورٹس کے بعد امریکی حکومت نے انہیں پابندیوں کا نشانہ بنایا، جن کے تحت وہ امریکی مالیاتی نظام میں کسی اکاؤنٹ، کریڈٹ، سفری یا انشورنس سہولت تک رسائی نہیں رکھ سکتیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ایک موجودہ اقوامِ متحدہ کے نمائندہ کو اس نوعیت کی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
البانیزے اور کئی عالمی انسانی حقوق تنظیمیں ان پابندیوں کو ’سیاسی دباؤ‘ اور ’یو این ماہرین کی آزادی پر حملہ‘ قرار دیتی ہیں۔














