ٹانگوں سے محروم شخص نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے کوہ پیمائی کی تاریخ میں نام امر کر لیا۔ ’ہری بدھا ماگر‘ دنیا کا پہلا معذور کوہ پیما ہے جس نے ماؤنٹ ایورسٹ کو ’فتح‘ کیا۔ خوشی کے اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ ’میں اپنی فیملی کے ساتھ افغانستان جا کر اس مقام پر شکر ادا کرنا چاہتا ہوں جہاں میں ٹانگوں سے محروم ہوا تھا کیونکہ اگر میں ٹانگوں سے محروم نہ ہوتا تو شاید میں ماؤنٹ ایورسٹ سر نہ کر پاتا، اس لیے جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے‘۔
ہری بدھا ماگر ہے کون؟
ہری بدھا ماگر نے 1979 میں نیپال میں ہمالیہ کے دامن میں واقع ایک گاؤں میں آنکھ کھولی۔ ان کی پرورش نیپال میں ہمالیہ کے ضلع رولپا کے گاؤں میرول میں ہوئی۔
غریب خاندان سے تعلق کے باعث بچپن میں ماگر کو ننگے پاؤں سکول جانے اور واپس آنے کے لیے روزانہ 45 منٹ پیدل چلنا پڑتا تھا۔ اسکول میں بھی قلم دوات اور کاغذ تک نہیں تھا، اس لیے اس نے لکڑی کے تختے پر چاک سے لکھنا سیکھا۔ علاقائی رسم و رواج کے مطابق انہیں 11 سال کی عمر میں شادی کرنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ پھر 2006 میں ماگر نے ارمیلا سے پسند کی شادی کی، یہ ان کی دوسری شادی تھی۔
ہری بدھا ماگر کی نوجوانی نیپال میں جاری خانہ جنگی کی نذر ہو گئی، جب 10 سال کے عرصے میں 17،000 سے زیادہ افراد شورش اور افراتفری کی نذر ہوئے تھے۔
برطانوی فوج میں شمولیت!
1999: ہری بدھا ماگر 19 برس کی عمر میں ’رائل گورکھا رائفلز‘ میں شامل ہو کر برطانوی فوج کا حصہ بنے۔ انہوں نے 5 براعظموں میں خدمات انجام دیں، برطانوی فوج کے لیے تربیتی اور فیلڈ آپریشنز میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں نے دیگر بہت سی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ زخمی فوجیوں کو ابتدائی طبی امداد بہم پہنچانے، بطور سنائپر اور خفیہ نگرانی کی خدمات بھی انجام دیں۔
ٹانگوں سے محرومی کب اور کیسے؟
2010 میں جب ماگر برطانوی فوج کی جانب سے افغانستان میں تعینات تھے تو ایک روز بے دھیانی میں دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) پر قدم رکھ دیا۔ دھماکے میں ان کی جان تو بچ گئی لیکن انہوں نے گھٹنے کے اوپر تک اپنی ٹانگیں کھو دیں اور دیگر شدید زخموں کو بھی برداشت کیا۔
معذوری کو مجبوری نہ بننے دیا
زندگی بچ جانے کے بعد ماگر نے پھر سے بھرپور زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔ معذور ہونے کے بعد بھی ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں۔ یوں ماگر نے مختلف کھیلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا، وہ گالف، اسکیئنگ، اسکائی ڈائیونگ، کشتی رانی اور راک کلائمبنگ کو بے حد پسند کرتے تھے۔ ماگر نے وہیل چیئر رگبی اور وہیل چیئر باسکٹ بال بھی جم کر کھیلی۔ راک کلائمبنگ نے ان کے جذبے کو مہمیز دی، یہی وجہ تھی کہ کوہ پیمائی کا سودا ان کے سر میں سما گیا۔
ٹانگوں سے محروم دنیا کا پہلا کوہ پیما !
ہری بدھا ماگر پہلے کوہ پیما ہیں جو گھٹنے سے اوپر ٹانگوں سے محرومی کے باوجود ریکارڈ ساز ہی نہیں تاریخ ساز بھی ہیں۔ کامیاب کوہ پیما بننے کے لیے ماگر نے جان توڑ محنت کی، اس کا نتیجہ اسے 21 ستمبر 2017 کو ملا جب اس نے نیپال میں واقع 6،476 میٹر سے زیادہ اونچے پہاڑ ’میرا‘ کو سر کیا اور اپنے خوابوں کو سچ کر دکھایا۔ یہی نہیں ماگر نے یہ کارنامہ موسم سرما میں لہو جما دینے والی ٹھنڈک میں انجام دیا۔ اس کامیابی کے بعد ماگر نے اپنی نگاہیں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر مرکوز کر دیں لیکن ایک انوکھا قانون ان کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔
ماؤنٹ ایورسٹ پر اکیلے، نابینا اور معذور کوہ پیماؤں کے چڑھنے پر پابندی
ماگر کا حتمی ہدف دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنا تھا۔ لیکن ایک انوکھا قانون اس کی راہ میں رکاوٹ بن گیا جب اسے پتا چلا کہ نیپال حکومت نے 2017 میں ماؤنٹ ایورسٹ پر اکیلے، نابینا اور معذور کوہ پیماؤں کے چڑھنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
بلند حوصلہ اور پر عزم ماگر نے یہاں بھی ہمت نہ ہاری اور اس نے نیپال حکومت کی پابندی کو امتیازی قرار دیا اور اس قانون کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی۔ ایک برس کی جدوجہد میں معذوروں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی ماگر کا ساتھ دیا، یوں 2018 میں نیپال کی سپریم کورٹ نے پابندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ پھر کیا تھا کہ ماگر نے کڑی تربیت کا سلسلہ شروع کر دیا کہ اس بار ہدف اس کی سوچ سے بھی بڑا اور عظیم تھا۔
BREAKING NEWS – Hari Budha Magar creates history as he successfully conquers Everest
At around 3pm on May 19th, Hari stood victorious atop the world’s tallest mountain as the first ever double above-knee amputee to scale Mt Everest.Thirteen years after losing his legs in… pic.twitter.com/a24j5ZYkvo
— Hari Budha Magar (@Hari_BudhaMagar) May 20, 2023
!ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والا دنیا کا پہلا معذور کوہ پیما
ہری بدھا ماگر نے 22 مئی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ انہوں نے 19 مئی کی دوپہر 3 بج کر 10 منٹ پر ماؤنٹ ایورسٹ (8،848 میٹر) کو سر کر لیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا مقصد معذوری سے متعلق لوگوں کی رائے تبدیل کرنا ہے، وہ دوسروں کو بھی پہاڑوں میں چڑھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
WE DID IT!!!!
Life is all about adaptation, Nothing is impossible.
Yes, we did it! We created history, a first of its kind!
The first double above knee amputee to summit Mt. Everest, the tallest mountain in the world at 15:10 hours on 19th May 2023.
It took 25 hours climbing from… pic.twitter.com/d9qGU89sy7— Hari Budha Magar (@Hari_BudhaMagar) May 22, 2023
ماگر نے کہا ’ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے میں انہیں عام آدمی کی نسبت خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، یہ کارنامہ آسان نہیں تھا، کافی مشکل ہوئی، بہت زیادہ وقت بھی لگا لیکن بڑھتے رہنے کا ارادہ کیا تھا اور چوٹی کی جانب بڑھتا رہا، بڑھتا رہا۔
ہری بدھا ماگر نے مزید کہا کہ ’اگر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کر سکتا ہوں تو کوئی بھی انسان چاہے وہ معذور بھی ہو اپنا ہر خواب پورا کر سکتا ہے‘۔
ہری بدھا ماگر ڈیڑھ ہفتے قبل نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ہمراہ ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ سے روانہ ہوئے تھے، ٹیم کی قیادت کرش تھاپا نے کی جو گورکھا رجمنٹ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ ہری نے کہا انہیں فخر ہے کہ وہ دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے دنیا کے پہلے اور واحد شخص ہیں۔