قومی اسمبلی میں دلچسپ منظر، گرے ہوئے پیسوں کے 12 دعویدار سامنے آگئے، ویڈیو وائرل

منگل 9 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک دلچسپ اور غیر معمولی صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب ایوان کی نشستوں کے قریب سے ملنے والی رقم اسپیکر تک پہنچائی گئی، جس کے بعد متعدد اراکین نے اس رقم پر ملکیت کا دعویٰ کر دیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت اجلاس جاری تھا کہ کسی نے زمین پر گرے ہوئے پیسے اٹھا کر ان کے حوالے کیے۔ اسپیکر نے نوٹ ایوان میں لہراتے ہوئے اعلان کیا کہ اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل کسی رکن کے پیسے فرش پر گرے ہوئے ملے ہیں اگر اصل مالک موجود ہو تو آگاہ کرے۔

اس اعلان کے بعد حیران کن طور پر ایوان میں موجود بارہ اراکین نے ہاتھ کھڑے کر کے پیسوں کی ملکیت کا دعویٰ کر دیا۔ اس صورتحال پر اسپیکر ایاز صادق بھی مسکرا اٹھے اور کہا کہ یہ تو 12 اراکین نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں، پیسے اتنے نہیں ہیں جتنے لوگوں کے ہاتھ کھڑے ہو گئے ہیں جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔

سوشل میڈیا صارفین بھی اس صورتحال پر دلچسپ تبصرے کرتے نظر آئے، کسی نے کہا کہ یہ شرم کا مقام ہے کہ ہمارے نمائندے ایسے کر رہے ہیں تو کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ ان سب نے مذاق میں ہاتھ کھڑے کیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا

پی ٹی آئی صوبے میں ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی راہ ہموار کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

وزیراعظم شہباز شریف کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق

کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا

9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود

ویڈیو

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی

خضدار کی سلمٰی جو مزدوری کی کمائی سے جھونپڑی اسکول چلا رہی ہیں

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

تہذیبی کشمکش اور ہمارا لوکل لبرل