اٹلی کے روایتی کھانوں کو باضابطہ طور پر یونیسکو نے ’غیر مادی ثقافتی ورثہ‘ قرار دے دیا ہے، جس سے ملک کو عالمی سطح پر مزید شناخت اور سیاحوں کی توجہ حاصل ہونے کی امید ہے۔
اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی نے انسٹاگرام پر اپنے بیان میں کہا کہ ہم دنیا میں پہلے ملک ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا ہے، جو ہماری شناخت کا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پائن ایپل پیزا پر اطالوی عوام کیوں تقسیم ہوگئے؟
میلونی کے مطابق اطالویوں کے لیے کھانا محض خوراک یا تراکیب کا مجموعہ نہیں بلکہ ’ثقافت، روایت، محنت اور دولت‘ کی علامت ہے۔
الجزیرہ کے مطابق یہ فیصلہ نئی دہلی میں ہونے والے یونیسکو کے ثقافتی پینل کے اجلاس میں کیا گیا، جو 2023 میں اٹلی کی جانب سے شروع کیے گئے عمل کا نتیجہ ہے۔ اٹلی نے اپنی کھانوں کی روایت کو ایک ایسے سماجی عمل کے طور پر پیش کیا جو خاندانوں اور کمیونٹیز کو جوڑتا ہے۔
یونیسکو نے کسی مخصوص ڈش یا علاقائی پکوان کا ذکر نہیں کیا بلکہ اطالوی عوام کی کھانے کے روزمرہ معمولات سے وابستگی کو سراہا جیسے اتوار کا بڑا خاندانی لنچ، نانیوں اور دادیوں کا بچوں کو ٹورٹیلینی بنانے کی روایتی تکنیک سکھانا، اور روزانہ مل بیٹھ کر کھانا کھانے کا عمل۔
یہ بھی پڑھیے: ’بوفے کا کھانا اپنے بیگ میں مت ڈالیں‘، سوئٹزرلینڈ کے ہوٹل کا بھارتی سیاحوں کو انتباہ
یونیسکو نے اپنے اعلان میں اطالوی کھانوں کو ’ثقافتی اور سماجی امتزاج‘ قرار دیا۔
اس فیصلے سے اٹلی کی معیشت کو مزید فائدہ پہنچنے کا امکان ہے، جہاں زرعی و غذائی سپلائی چین پہلے ہی قومی مجموعی پیداوار کا تقریباً 15 فیصد حصہ رکھتی ہے۔














