پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟

جمعہ 12 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں بجلی کے مسلسل بڑھتے ہوئے نرخ اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کی بڑی تعداد متبادل ذرائع توانائی، خصوصاً سولر سسٹمز، کی طرف تیزی سے رجوع کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا درجہ حرارت میں کمی سولر پینلز کی قیمتیں نیچے لے آئی؟

یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں سولر انرجی سسٹمز کی مانگ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گھریلو صارفین سے لے کر تجارتی شعبے تک، زیادہ سے زیادہ لوگ نسبتاً کم لاگت اور طویل مدتی فائدہ دینے والی شمسی توانائی کی طرف تیزی سے رجوع کر رہے ہیں۔

مارکیٹ میں دستیاب سولر پینلز کی اقسام

مقامی مارکیٹ میں اس وقت مختلف ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے متعدد اقسام کے سولر پینل دستیاب ہیں، جن میں مونو کرسٹل، پولی کرسٹل اور تنکی تہہ (تھن فلم) ٹیکنالوجی کے پینل شامل ہیں۔

تاہم صارفین کے لیے اصل سوال یہ ہے کہ پاکستان کے موسم، بجٹ اور استعمال کے حساب سے ان میں سے بہترین انتخاب کون سا ثابت ہو سکتا ہے۔

این ٹائپ بائی فیشل پینلز کی مقبولیت

سولر انرجی ایکسپرٹ شرجیل احمد سلہری کے مطابق پاکستانی مارکیٹ میں این ٹائپ بائی فیشل سولر پینلز کی بہت زیادہ بھرمار ہے۔ یعنی مارکیٹ میں زیادہ تر کمپنیاں اور ڈسٹری بیوٹرز اسی ٹیکنالوجی کے پینلز فروخت کر رہے ہیں۔ یہ پینلز عام طور پر 585 واٹ سے لے کر 645 واٹ تک کی مختلف ریٹنگز میں دستیاب ہیں، اور زیادہ تر ٹئیر ون برانڈز ان ہی ماڈلز پر کام کر رہے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اس وقت سب سے زیادہ مانگ والی اور قابلِ اعتماد ٹیکنالوجی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ ممکن ہے؟

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ تمام بڑے ماڈلز سی–سائی (کرِسٹلائن سِلِکون) ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں، جو جدید سولر انڈسٹری میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا معیاری طریقہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مارکیٹ میں آنے والے این ٹائپ پینل مضبوط، بہتر معیار اور زیادہ کارکردگی پر فوکس کرتے ہیں۔

کون سی ٹیکنالوجی بہترین؟

سولر انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے محمد گلناز کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے بہترین سولر ٹیکنالوجی این ٹائپ بائی فیشل ہے، خاص طور پر لانگی کمپنی کے پینل کارکردگی کے لحاظ سے زیادہ مضبوط اور قابلِ اعتماد سمجھے جاتے ہیں۔ ان پینلز کی افادیت زیادہ ہوتی ہے اور ان کی اوسط عمر تقریباً 30 سال بتائی جاتی ہے، اس لیے یہ لمبے عرصے کی سرمایہ کاری کے لیے بہتر ہیں۔

ان کے مطابق مارکیٹ میں اس وقت 3 بنیادی سولر ٹیکنالوجیز استعمال ہو رہی ہیں، پہلی پی ٹائپ ہے، جو عام اور کم قیمت ٹیکنالوجی ہے۔ اس میں بوران ملے سلکان کا استعمال ہوتا ہے، لیکن کارکردگی اور لائف اسپین کے لحاظ سے یہ این ٹائپ جتنی مضبوط نہیں ہوتی۔

دوسری ٹیکنالوجی این ٹائپ ہے جو جدید، طاقتور اور زیادہ مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ اس میں فاسفورس ملا سلکان استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ روشنی کو بہتر انداز میں بجلی میں تبدیل کرتا ہے اور اس میں لائٹ اِنڈیوسڈ ڈیگریڈیشن بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ اس کی کارکردگی عموماً 25.7 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، اور یہ کم روشنی یا جزوی سایہ ہونے کے باوجود بھی اچھا کام کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سولر سسٹمز کی پیداوار گرڈ کی طلب سے تجاوز کرجائے گی، وزارت موسمیاتی تبدیلی

تیسری اور سب سے جدید ٹیکنالوجی اے بی سی (آل بیک کانٹیکٹ) ہے۔ اس میں تمام کانٹیکٹس پینل کے پیچھے ہوتے ہیں، جس سے سامنے والی سطح مکمل طور پر صاف رہتی ہے اور روشنی زیادہ مقدار میں جذب ہوتی ہے۔ اس کی ظاہری شکل بھی خوبصورت ہوتی ہے کیونکہ سامنے کوئی لائنیں یا بس بار نظر نہیں آتے۔ یہ کم گرمی پکڑتی ہے اور زیادہ کارکردگی رکھتی ہے۔ پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کا فی الحال صرف آئی کو نامی ایک ہی برانڈ دستیاب ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول اور قابلِ اعتماد ٹیکنالوجی این ٹائپ بائی فیشل ہے، اور اس میں لانگی کے پینلز کو بہتر سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ معیار اور کارکردگی دونوں میں سبقت رکھتے ہیں۔

صارفین کے مطابق کیا بہتر ہے؟

توانائی کے ماہر انجینئر نور بادشاہ کے مطابق مونو کرسٹل پینل اپنی اعلیٰ کارکردگی، کم روشنی میں بہتر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور لمبی عمر کی وجہ سے پاکستان بھر میں سب سے مقبول تصور کیے جا رہے ہیں۔ یہ پینل ایک ہی سِلِکون کرسٹل سے تیار کیے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی افادیت 18 سے 22 فیصد تک ہوتی ہے اور کم جگہ میں زیادہ توانائی دیتے ہیں، اس لیے شہری علاقوں میں ان کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

دوسری جانب پولی کرسٹل پینل، جو کہ سلیکون کے کئی ٹکڑوں کو ملا کر بنائے جاتے ہیں، کم قیمت ہونے کے باعث دیہی علاقوں اور بجٹ محدود رکھنے والے صارفین میں اب بھی خاصے مقبول ہیں، اگرچہ ان کی افادیت مونو پینلز کے مقابلے میں کم یعنی تقریباً 15 سے 17 فیصد ہوتی ہے۔

تنکی تہہ والے پینل وزن میں ہلکے اور ڈیزائن میں لچکدار ضرور ہیں، مگر ان کی کم افادیت اور زیادہ جگہ کی ضرورت کے باعث یہ گھریلو صارفین میں کم جبکہ صنعتی منصوبوں میں قدرے زیادہ استعمال ہورہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیاحتی ویزے پر سخت پابندیاں، پیدائش کے لیے امریکا سفر کرنے والوں کے لیے وارننگ

افغان علما کا فتویٰ: ایک خوشگوار اور اہم پیشرفت

حیاتیاتی تنوع کا فروغ، سعودی عرب میں 35 نایاب جانوروں کی واپسی

امریکی ریاستوں کی اے آئی ریگولیشن محدود، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے

بنگلہ دیشی کرکٹر پر شادی کا جھانسہ دے کر جنسی زیادتی کا سنگین الزام، چارج شیٹ جمع

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی کا پی سی ڈھابہ، جس کی دال بھی بےمثال

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی سے دوری، کیا علی امین گنڈاپور پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

کالم / تجزیہ

افغان علما کا فتویٰ: ایک خوشگوار اور اہم پیشرفت

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں