وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ فیض حمید کو سزا سے آئین کی فتح ہوئی ہے اور یہ قانون کی سربلندی کا اعلان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ نے ٹیک اوور کی دھمکی دی، فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے، خواجہ آصف کا دعویٰ
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فیض حمید کو اپنی مرضی کے مطابق لیگل ٹیم کی اجازت دی گئی، انہوں نے اپنی پسند کے وکیل منتخب کیے، جنہوں نے 15 ماہ تک وکیلِ صفائی کی حیثیت سے قانونی پراسیس میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید پر جو 4 الزامات لگائے گئے تھے وہ سارے سچ ثابت ہوئے اور انہیں 14 ماہ کی سزا بامشقت سنائی گئی ہے، یہ سزا ان الزامات پر دی جانے والی سزا کا فیز ون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نہ تو حکومت کی فتح ہے، نہ یہ کسی جماعت کی فتح ہے، نہ اس میں کسی نے خوشی کے شادیانے بجائے ہیں، یہ کم از کم مسلم لیگ ن کا شیوہ نہیں ہے، مگر یہ میں ضرور کہوں گا کہ یہ آئین کی فتح ہے، یہ قانون کی سربلندی کا اعلان ہے، یہ عدالتی فیصلہ کسی کے حق اور دوسرے کے خلاف نہیں ہے۔

کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں کوئی شخص قانون اور آئین سے بالاتر نہیں۔ ان کے مطابق ایک وقت تھا جب فیض حمید کو ملک کا سب سے طاقتور شخص سمجھا جاتا تھا اور کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ آئین کی گرفت میں آسکتے ہیں۔
ذاتی مفادات کے لیے اختیارات کا غلط استعمال
طارق فضل چوہدری نے الزام عائد کیا کہ جنرل فیض نے اپنے سرکاری اختیار کو ذاتی پسند و ناپسند کے تحت استعمال کیا اور قومی مفاد کے نام پر حکومتیں بنانے اور گرانے کا عمل جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سیاسی انجینئرنگ کے نتیجے میں ملک میں جو تقسیم، انتشار اور بحران پیدا ہوا، پاکستان اس کے اثرات 8 سے 10 سال سے بھگت رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید کو سزا: مستقبل کی سیاست و عسکری نظم کے لیے کتنی اہم ہے؟
وفاقی وزیر کے مطابق سابق منتخب وزیراعظم کو غیر قانونی طور پر عہدے سے ہٹایا گیا، ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور مسلم لیگ ن کی قیادت کو مسلسل نشانہ بنایا گیا۔
عدالت کے فیصلے سے پاک فوج کے احتسابی نظام پر عوام کا اعتماد بڑھا
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ 14 سال کی سزا سے یہ پیغام ملا ہے کہ پاک فوج کا اندرونی احتسابی نظام مضبوط ہے۔ ان کے مطابق آرمی میں اگر کوئی افسر اختیارات کا ناجائز استعمال کرے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ فوجی قیادت، خصوصاً فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مضبوط اور اصولی قیادت کا ثبوت ہے۔
منفی پروپیگنڈے کے ذریعے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش
وفاقی وزیر نے سابق وزیراعظم عمران خان پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ وہ جیل کو اپنی جماعت کا ہیڈکوارٹر بنائے ہوئے ہیں اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروپیگنڈے میں وہی زبان استعمال کی جارہی ہے جو دشمن ملک بھارت پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔
عالمی سطح پر پاکستان کی کامیابیاں
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور چیئرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا (یا چیف آف ڈیفنس فورسز) کی قیادت میں پاکستان کی عسکری صلاحیت کو دنیا تسلیم کررہی ہے۔ 9 اور 10 مئی کو پاکستان نے بھارت کے چھ طیارے گرائے اور عالمی سطح پر پاکستان کو غیر معمولی عزت و قبولیت ملی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے اپنے دفاع کی ذمہ داری پاکستان کو سونپی ہے جبکہ چین، امریکا، یورپ اور دیگر ممالک پاکستان کے ساتھ معاہدوں اور تعاون کے لئے پرعزم ہیں۔
ملک کے اندرونی چیلنجز، دہشت گردی اور افغانستان سے متعلق امور
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اندرونی طور پر پاکستان دہشتگردی کے خلاف بھرپور کارروائیاں کررہا ہے اور اس سلسلے میں پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلیجنس ادارے بڑی قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون نہیں کررہی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان افغانستان کے عوام کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا، تاہم افغان طالبان حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی۔ پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور ضرورت پڑنے پر کارروائی جاری رکھے گا۔














