دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ پر پھنسے پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن کو نکال کر طبی امداد دے دی گئی ہے او اب وہ ایورسٹ میں واقع قصبے لوکلا کے ایک ہوٹل میں موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسد علی میمن کو پہلی دستیاب پرواز کے ذریعے ملک واپس لایا جائے گا۔
اسد علی میمن ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے دسویں پاکستانی کوہ پیما
5 روز قبل ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے اسد علی میمن دنیا کی سب سے بلند چوٹی پر قدم رکھنے والے دسویں پاکستانی کوہ پیما کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں، تاہم چوٹی سر کرنے کے بعد نیچے اترتے ہوئے وہ زخمی ہوگئے تھے اور مدد کے منتظر تھے۔
24 سالہ اسد علی میمن نے گزشتہ جمعہ کو کامیابی کے ساتھ دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی تھی تاہم نیچے اترتے ہوئے وہ ایک چھوٹے سے حادثہ میں اپنا ہاتھ تڑوا بیٹھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسد علی میمن نے بتایا ہے کہ وہ کیمپ 4 اور 3 کے درمیان نیچے اترتے ہوئے پھسل گئے اور آئس اسکریو سے ٹکرا کر اپنا ہاتھ تڑوابیٹھے۔ اس حادثہ سے سنبھلتے ہوئے انہوں نے اپنا واپسی کا سفر ایک ہاتھ کی مدد سے جاری رکھا۔
عام طور پر سمٹ کے بعد واپس بیس کیمپ تک پہنچنے میں ایک سے دو روز لگتے ہیں لیکن زخمی اسد علی میمن سست روی سے اترتے ہوئے تین روز بعد یعنی گزشتہ پیر کو ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
بیس کیمپ پر انہیں ابتدائی طبی امداد تو فراہم کردی گئی ہے تاہم اپنی موجودہ جسمانی حالت کے باعث وہ ابھی مزید سفر جاری نہیں رکھ سکتے تھے۔
A student of a university in #Karachi has become first person from #Sindh province to scale the world's highest mountain, Mount Everest. Asad Ali Memon, who studies in Institute of Business Management (IoBM), aims at summiting seven highest peaks in the seven continents. pic.twitter.com/vCcDzSEpC3
— Concept TV News (@ConceptTVNews) May 22, 2023
ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ پر پھنسے اسد علی میمن نے نیپال میں پاکستانی سفارتخانہ سے درخواست کی تھی کہ انہیں ایئر لفٹ کرکے دارالحکومت کٹھمنڈو پہنچایا جائے۔
’اپنے مجروح ہاتھ کے ساتھ میں بیس کیمپ سے کٹھمنڈو تک اپنا سفر کسی اور ذریعہ سے جاری نہیں رکھ سکتا جس کے بعد واحد ذریعہ ایئر سروس رہ جاتا ہے، جو موسم کے حالات پر منحصر ہے۔‘
24 سالہ کوہ پیما اسد علی میمن کراچی کے انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے طالبعلم ہیں اور لاڑکانہ ان کا آبائی علاقہ ہے۔ وہ سندھ سے تعلق رکھنے والے پہلے کوہ پیما ہیں، جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کیا ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ نے ان کی باحفاظت واپسی کی دعا کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا :’شاندار پہاڑ کو فتح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے افراد کے ایک خصوصی گروپ کا حصہ ہیں، اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے سندھ کے پہلے اور واحد شخص ہیں۔‘