ہر سال لاکھوں کی تعداد میں مسلمان حج کا فریضہ انجام دینے کے لیے سعودی عرب کے شہر مکہ جاتے ہیں، ان کے سفر کو آسان بنانے کے لیے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان ٹرین سروس کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، منصوبہ بھارت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا کی باہمی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
ہندوستان، پاکستان کے حجاج ہوائی جہاز کے ذریعے حج کے لیے مکہ جاتے ہیں، یہ طریقہ آسان تو ہے لیکن مہنگا بہت ہے اور اس کے ذریعے زیادہ سامان لانا اور لے جانا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
حجاج کو سفری سہولیات دینے کے لیے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان ٹرین سروس کا منصوبہ متحدہ عرب امارات اور امریکا کی مشاورت کے ساتھ طے پایا ہے۔ عازمین حج کے لیے دہلی سے مکہ جانے والی ٹرین ہندوستان اور سعودی عرب تعلقات میں گیم چینجر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
فزیبلٹی اور فوائد
ہندوستان سے سعودی عرب تک ڈائریکٹ ٹرین کی فزیبلٹی کو دیکھا جائے تو یہ منصوبہ خطے میں شاندار اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ پاکستان، ایران، افغانستان اور دیگر ممالک سے گزرتی ہوئی تیز رفتار ٹرین کا منصوبہ ایک تو ٹیکنالوجی میں ترقی اور دوسرا تمام ملکوں کے حجاج کے لیے سفری آسانی پیدا کرے گا۔
اس منصوبے کا سب سے زیادہ فائدہ عازمین حج کو ہوگا کیونکہ اس منصوبے سے ان کے سفری اخراجات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔
ہوائی جہاز کے مقابلے میں ٹرین زیادہ کشادہ اور آرام دہ سفر فراہم کرتی ہے، سفر کے دوران حجاج اپنی عبادات بہ آسانی ادا کر سکیں گے۔
ٹرین کا سفری ماحول ہوائی جہاز کے مقابلے میں قدرے مختلف ہوتا ہے، اس سفر میں حجاج ایک دوسرے کو اپنے واقعات اور روحانی تجربات بہ آسانی سنا سکیں گے۔
تیز رفتار ٹرین کا یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے تو سفر میں آسانی کے ساتھ ساتھ وقت کی بچت کو بھی ممکن بنایا جا سکے گا۔
جیوگرافیکل چیلنجز
اس منصوبے کی تکمیل کے دوران جہاں اتنی سہولیات مہیا کی جا سکیں گی، وہیں انفراسٹرکچر کو بنانے کے لیے کئی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
بھارت سے سعودی عرب ٹرین سروس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے کافی سرمایہ کاری اور وسیع منصوبہ بندی کی ضرورت ہو گی۔
سب سے بڑھ کر زمین خریدنا، ٹریک بچھانا، اور منصوبے میں شامل ممالک کے درمیان تعاون کی فضا قائم کرنا اس منصوبے کی کامیابی کے لیے اہم ترین عمل ہوگا۔
ابھی یہ منصوبہ بہت ابتدائی مراحل میں ہے اور اس میں درپیش آنے والے چیلنجز پر بھی غور ہو رہا ہے۔ سب سے بڑا چیلنج اس ٹرین کے لیے مخصوص طور پر ٹریک بچھانا اور اس ٹریک کو کئی ممالک سے گزارنا جس میں جغرافیائی مسائل اور سیاسی مسائل بھی آسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
یہ منصوبہ دنیا کی مشکل ترین ریلوے لائنز کے منصوبوں میں سے ایک ثابت ہوگا، گرم جلتے صحرا، سطح مرتفع اور دشوار گزار پہاڑی راستوں پر مشتمل یہ ریلوے لائن بھارت سے پاکستان میں بلوچستان کے راستے سے ہوتے ہوئے ایران اور افغانستان کے بعد سعودی عرب کے گرم صحراؤں سے گزرتی ہوئی مکہ تک پہنچے گی۔
اس منصوبے کے تحت پورے سفر میں مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا سب سے اہم ہے۔ زائرین کی حفاظت کے لیے ٹرینوں کے اندر اور اسٹیشنوں پر مضبوط حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اس سے قبل 2سال پہلے چین نے عازمین حج کے لیے اسی طرح کے ٹرین ٹو مکہ کا منصوبہ بنایا تھا، جس کو تمام مسلمان ممالک نے سراہا تھا۔ اب بھارت بھی اسی طرح کے منصوبے پر امریکا کی مدد سے خطے میں عمل درآمد کرانا چاہتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کون سا ملک اس منصوبے کو پہلے مکمل کرنے میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔