سڈنی کے علاقے بانڈی بیچ پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ایک حملہ آور کو قابو کرنے والے احمد الاحمد نے کہا ہے کہ انہیں اپنے اقدام پر کوئی پچھتاوا نہیں اور اگر دوبارہ ایسی صورتِ حال پیش آئے تو وہ پھر بھی یہی کریں گے۔
آسٹریلوی میڈیا رپورٹس کے مطابق پھلوں کی دکان کے مالک احمد الاحمد کو بائیں بازو پر 5 گولیاں لگیں، جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک مگر مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ وہ اسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور متعدد آپریشنز سے گزر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سڈنی فائرنگ واقعہ: اپنی جان پر کھیل کر کئی جانیں بچانے والا مسلمان شہری احمد ہیرو قرار
آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے احمد الاحمد کو ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جان کو شدید خطرے میں ڈال کر حملہ آور سے اسلحہ چھینا اور اس دوران خود شدید زخمی ہوئے۔
واقعے کی وڈیوز میں احمد الاحمد کو ایک حملہ آور سے اسلحہ چھینتے، اسے حملہ آور پر طرف تانتے اور پھر بندوق زمین پر رکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
احمد کے امیگریشن وکیل سیم عیسیٰ کے مطابق، انہیں اپنے کیے پر کوئی افسوس نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ دوبارہ بھی یہی کریں گے، تاہم شدید درد اب ان پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سڈنی: یہودیوں کی تقریب میں فائرنگ، ہلاکتوں کی تعداد 16ہوگئی
دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق سیم عیسیٰ نے بتایا کہ احمد کی حالت توقع سے زیادہ خراب ہے۔ اگرچہ گولیاں صرف بازو پر لگیں، مگر ان کا بہت زیادہ خون ضائع ہو چکا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ احمد میڈیا توجہ میں دلچسپی نہیں رکھتے اور ان کے مطابق انہوں نے یہ قدم ایک انسان ہونے کے ناتے اٹھایا۔ ‘وہ آسٹریلیا میں رہنے اور شہریت ملنے پر شکر گزار ہیں، اور یہی ان کی طرف سے اظہارِ تشکر کا طریقہ تھا۔’
احمد الاحمد کے والد نے کہا کہ ان کا بیٹا کسی قومیت میں فرق نہیں کرتا، خاص طور پر آسٹریلیا میں، ایک شہری اور دوسرے شہری میں کوئی فرق نہیں۔













