افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعرات 11 دسمبر کو منعقد ہونے والے افغان علما کے جرگے کو خطے میں امن کے قیام اور پاکستان و افغانستان کے تعلقات کی بحالی کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ جرگہ دوست ممالک کی مسلسل سفارتی کوششوں اور مشاورت کے نتیجے میں منعقد ہوا، جس کا بنیادی مقصد خطے کو عدم استحکام سے بچانا اور برادر ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا کو بحال کرنا تھا۔
جرگے میں افغان علما نے متفقہ طور پر اس امر پر زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف حملے کے لیے استعمال کرنا شرعی، اخلاقی اور اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ علما نے واضح کیا کہ جو عناصر افغانستان سے باہر کسی ملک پر حملے کے مرتکب ہوں گے، انہیں باغی تصور کیا جائے گا اور ایسے اقدامات کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے، افغان علما کا اعلان
ذرائع کے مطابق جرگے کا یہ اعلامیہ نہ صرف افغانستان کے اندر امن کے قیام کے لیے اہم ہے بلکہ یہ خطے میں موجود دیگر ممالک، بالخصوص پاکستان کے لیے ایک مثبت اور حوصلہ افزا پیغام بھی ہے۔ جرگے میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ پُرامن تعلقات افغانستان کے مفاد میں ہیں اور باہمی احترام و تعاون ہی خطے کے دیرپا استحکام کی ضمانت ہے۔
ادھر پاکستان نے افغان علما کے اس جرگے اور امن کے حق میں دیے گئے واضح پیغام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سرکاری مؤقف کے مطابق پاکستان خطے میں امن کے لیے کی جانے والی ہر سنجیدہ کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دوست ممالک کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے جن کی کاوشوں سے یہ جرگہ ممکن ہوا۔
پاکستانی مؤقف میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد نہ صرف امن کے لیے اٹھائے گئے ہر قدم کا خیرمقدم کرتا ہے بلکہ یہ خواہش بھی رکھتا ہے کہ ایسی کوششیں جلد عملی نتائج میں ڈھلیں، تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد، بھائی چارے اور تعاون کو مزید فروغ مل سکے۔
مزید پڑھیں: افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام خوش آئند، امن کی راہ ہموار
ماہرین کے مطابق کابل میں منعقد ہونے والا یہ جرگہ اگر عملی اقدامات کی صورت اختیار کرتا ہے تو یہ پاک-افغان تعلقات میں جمود توڑنے، سرحدی کشیدگی کم کرنے اور خطے میں پائیدار امن کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔














