آڈیو لیکس کے آڈٹ، انکوائری اور تحقیقات کے لیے قائم قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کو 31 مئی کو طلب کر لیا۔ جبکہ خصوصی کمیٹی نے قومی اسمبلی کا ریکارڈ سپریم کورٹ کو نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
آڈیو لیکس پر ایف آئی اے کی بریفننگ
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیکس کے معاملے پر ایف آئی اے نے بریفننگ کا آغاز کیا تو کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ کر دیا گیا۔
کمیٹی اجلاس کے بعد وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی محمد اسلم بھوتانی نے کہا کہ ’خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس سابق نثار کے بیٹے نجم ثاقب، میاں ‘عزیر اور پی ٹی آئی ٹکٹ ہولڈر ابوزر چدھڈ کو آئندہ اجلاس میں طلب کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اسلم بھوتانی نے بتایا کہ ’ایف آئی اے نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات سے متعلق فرانزک رپورٹ کمیٹی میں جمع کرا دی ہے۔ تاہم اس رپورٹ کو میڈیا کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ تینوں افراد کو 31 تاریخ کو کمیٹی میں موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔‘
قومی اسمبلی کا ریکارڈ سپریم کورٹ کو نہ دینے کا فیصلہ
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین اسلم بھوتانی نے کہا کہ ’قومی اسمبلی اجلاس میں اراکین نے ریکارڈ رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھیجنے کی مخالفت کی تھی، کمیٹی اجلاس میں بھی ریکارڈ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمیٹی کے قومی اسمبلی ریکارڈ سے متعلق فیصلہ اسپیکر کو بھجوا رہے ہیں۔‘
’ اسمبلی ریکارڈ سے متعلق وزارت قانون سے رائے طلب کی تھی جس کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا، قومی اسمبلی ریکارڈ سے متعلق ایوان میں جو رائے بنی تھی اور ہم بھی اسی رائے کا احترام کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں ایف آئی اے سے 10 روز میں ثاقب نثار کے بیٹے کی مبینہ آڈیولیک کی فارنزک رپورٹ طلب کی تھی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو چند روز قبل سامنے آئی تھی، آڈیو میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ابوزر چدھڑ سے ٹکٹ کے معاملے پر بات کررہے تھے، ثاقب نثار نے بھی آڈیو میں بیٹے کی آواز کی تصدیق کی تھی۔ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی کارروائی سے متعلق ریکارڈ سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کئے جانے پر وزارت قانون سے رائے مانگی تھی۔