عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران غزہ میں ایک ہزار سے زائد مریض ایسے ہنگامی طبی امداد اور بیرون ملک علاج کے انتظار میں انتقال کر گئے، جو انہیں شدید بیماریوں یا جان لیوا حالت میں فراہم کی جانی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں انسانی امداد روکنے پر قطر اور سعودی عرب کے بعد جرمنی کی طرف سے بھی اسرائیل کی مذمت
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادهانوم گیبریسیس نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے اور اس کے شراکت داروں نے غزہ سے اب تک 10 ہزار 600 سے زیادہ مریضوں کو انخلا کرایا، جن میں 5 ہزار 600 سے زائد بچے شامل ہیں۔ یہ کارروائیاں اس جنگ کے آغاز سے اب تک جاری ہیں، جو 2 سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔
ٹیڈروس ادهانوم گیبریسیس نے خبردار کیا کہ اب بھی غزہ میں کئی مریض ایسے ہیں جو مناسب طبی علاج کے لیے انخلا کے منتظر ہیں۔
Since October 2023, @WHO and partners have evacuated over 10,600 patients from Gaza with severe health conditions, including over 5600 children, each one in need of critical advanced treatment.
Yet, many more patients remain in Gaza awaiting evacuation to receive appropriate… pic.twitter.com/h9dgKG6ztV
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) December 19, 2025
انہوں نے بتایا کہ غزہ کی صحت کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2024 سے 28 نومبر 2025 تک ایک ہزار 92 مریض انخلا کے انتظار میں انتقال کرچکے ہیں۔ انہوں نے اس تعداد کو کم رپورٹ شدہ قرار دیا اور دنیا بھر کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے مریضوں کے لیے دروازے کھولیں اور مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم، میں طبی انخلاء کی سہولت بحال کریں۔ ان کا کہنا تھا ’زندگیاں اس پر منحصر ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی اسرائیلی خلاف ورزیوں سے غزہ امن معاہدے کو سنگین خطرہ ہے، قطر نے خبردار کردیا
عالمی ادارہ صحت کی پچھلی رپورٹس میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ غزہ سے باہر علاج کی ضرورت رکھنے والے مریضوں کی تعداد 16 ہزار 500 سے زیادہ ہے، جبکہ غیر سرکاری ادارے ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق اصل تعداد ممکنہ طور پر اس سے 3 سے 4 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔
یکم دسمبر تک 30 سے زائد ممالک نے غزہ کے مریضوں کو قبول کیا، تاہم صرف چند ممالک، جیسے مصر اور متحدہ عرب امارات نے بڑی تعداد میں مریضوں کو اپنے ہاں منتقل کیا۔
واضح رہے کہ غزہ میں لڑائی کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا۔ امریکا کی ثالثی میں طے شدہ جنگ بندی 10 اکتوبر سے نافذ ہے، تاہم یہ معاہدہ اب بھی نازک ہے کیونکہ اسرائیل روزانہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔














