پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے ان دنوں مسلسل پارٹی چھوڑنے اور سیاست سے علیحدگی کے اعلانات سامنے آرہے ہیں، ایسے میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے ایک ماسٹر اسٹروک کھیلتے ہوئے پارٹی کے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہہ گئے کہ ’حقیقی آزادی‘ کی جنگ لڑنے کے لیے یہاں موجود ہوں سیاست نہیں عہدے چھوڑ رہا ہوں۔
اسد عمر کا صرف عہدے چھوڑنے کے اعلان سے پارٹی کو کیا فائدہ ہوگا؟
اسد عمر نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے بحران کا حل نکالنے کی ضرورت ہے، یہ بھی کہا کہ میں انفرادی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل نکل سکتا ہے اس لیے عہدوں کے ساتھ میں اپنی انفرادی رائے نہیں رکھ سکتا۔ آزادی اور کھل کر بات کرنے کے لیے پارٹی عہدوں سے استعفیٰ دیتا ہوں۔
اسد عمر بغیر عہدے کے پارٹی کے لیے کتنے موثر ثابت ہوسکتے ہیں؟
اسد عمر کا شمار پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں میں کیا جاتا ہے جو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے جانشین کے طور پر سمجھے جاتے ہیں، پارٹی کے اندر تنظیمی سطح پر بھی تحریک انصاف کے اکثر کارکنان اسد عمر کو پارٹی کا چہرہ سمجھتے ہیں۔
موجودہ سیاسی صورتحال میں اسد عمر سیاسی مذاکرات اور جوڑ توڑ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مشکلات میں گھری پارٹی کو باہر نکالنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔