متحدہ عرب امارات کے صدر کا دورۂ پاکستان: تعلقات میں نئی پیشرفت کی امید

جمعہ 26 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان، وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر 26 دسمبر 2025 کو پاکستان کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ یہ شیخ محمد بن زاید النہیان کا بطور صدرِ متحدہ عرب امارات پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ ان کے ہمراہ وزرا اور اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں:یو اے ای کے صدر کا آج دورۂ پاکستان، سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات، اسلام آباد میں تعطیل

دفترِ خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق اس دورے کے دوران صدرِ متحدہ عرب امارات وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کریں گے، جس میں دونوں رہنما پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے اور علاقائی و عالمی امور پر تبادلۂ خیال کریں گے۔

دفترِ خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ، برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔

دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدرِ متحدہ عرب امارات کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ بیان کے مطابق پاکستان اور متحدہ عرب امارات تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ترقیاتی منصوبوں اور علاقائی استحکام سمیت اہم شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات تاریخی، سفارتی اور عوامی سطح پر مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔ متحدہ عرب امارات پاکستان کے ان قریبی دوست ممالک میں شامل ہے جنہوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کے دور سے لے کر آج تک دونوں ممالک کے تعلقات اعتماد، احترام اور عملی تعاون پر مبنی رہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی پاکستان میں سرمایہ کاری

مئی 2024 جب وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تو شیخ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات اس سال پاکستان میں فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کرنے والے ملکوں میں تیسرے نمبر پر ہے۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات میں مقیم لاکھوں پاکستانی اس تعلق کی ایک مضبوط کڑی ہیں۔ یو اے ای پاکستان کے لیے ترسیلاتِ زر کا ایک بڑا ذریعہ ہے، اور اس دورے سے پاکستانی افرادی قوت کے لیے مزید مواقع اور سہولتوں کی راہ ہموار ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان معاشی استحکام کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کو اپنی خارجہ پالیسی کا اہم ستون قرار دے چکی ہے۔ اس دورے کے دوران توانائی، انفراسٹرکچر، بندرگاہوں، رئیل اسٹیٹ اور تجارتی شعبوں میں نئے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر پیش رفت متوقع ہے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

اس دورے کی ٹائمنگ کیوں اہم ہے؟

علاقائی اور عالمی سطح پر بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات دونوں خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی تعاون کے حامی ہیں۔ سفارتی ماہرین کے مطابق یہ دورہ پاکستان کے متوازن خارجہ پالیسی مؤقف کو تقویت دینے اور عالمی سطح پر پاکستان کے لیے اعتماد کے پیغام کا باعث بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں:یو اے ای کے صدر کا پہلا سرکاری دورۂ پاکستان، تجارت اور علاقائی استحکام پر بات چیت متوقع

مجموعی طور پر صدرِ متحدہ عرب امارات کا دورۂ پاکستان محض ایک رسمی سفارتی سرگرمی نہیں بلکہ یہ دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو نئی جہت دینے، اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے اور مستقبل کے لیے مضبوط بنیاد رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

متحدہ عرب امارات پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے

 متحدہ عرب امارات، چین اور امریکہ کے بعد پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کم فاصلے کے باعث نقل و حمل کے اخراجات محدود رہتے ہیں، جس سے تجارتی سرگرمیوں میں آسانی پیدا ہوتی ہے، اسی لیے متحدہ عرب امارات پاکستان کے لیے ایک مثالی برآمدی منڈی بھی سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ چند مہینوں کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے خطے میں اقتصادی سفارت کاری کو بھرپور انداز میں آگے بڑھایا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے لیے مزید سرمایہ کاری حاصل کرنا، تجارت کو فروغ دینا اور علاقائی روابط کو مضبوط بنانا ہے۔ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کو بروئے کار لاتے ہوئے خود کو ایک ایسے ٹرانزٹ اور تجارتی مرکز کے طور پر پیش کر رہا ہے جو خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ممالک کو دنیا کے دیگر حصوں سے جوڑ سکتا ہے، جبکہ خلیجی ممالک کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی اقتصادی شراکت داریوں کے فروغ پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ایچ ون بی ویزا انٹرویوز کی منسوخی پر بھارت کو پریشانی لاحق

دنیا کے صرف ایک دریا میں پائی جانے والی قدیم و نایاب مچھلی معدومیت کے خطرے سے دوچار

برطانوی ہائی کمیشن کا پاکستانی ڈیمارش پر ردعمل، شواہد فراہم کرنے پر زور

کوئٹہ بلدیاتی انتخابات ملتوی، 12 سال بعد جاگنے والی امید پھر معدوم، عوام کیا کہتے ہیں؟

سیاحت کے شعبے میں 21 ارب ڈالر کی آمدنی اور اگلے برسوں میں مسلسل اضافے کی توقع

ویڈیو

پی آئی اے نجکاری: ماضی میں پرائیوٹائز ہونے والے ادارے بہتر ہوئے یا بدتر؟

کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟

یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، حکومت کا عمران خان کے ساتھ ممکنہ معاہدہ

کالم / تجزیہ

پی آئی اے کی نجکاری، راست اقدام

منیر نیازی سے آخری ملاقات

فقیہ، عقل اور فلسفی