چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت خیبرپختونخوا کے دور دراز اضلاع میں عدالتی انفراسٹرکچر کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور صوبائی حکام نے بھی شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں دور دراز علاقوں میں عدالتی سہولیات کی کمی پر چیف جسٹس پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور شہریوں کے لیے جدید، سہل اور صنفی حساس عدالتی سہولیات کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس کے دوران لا اینڈ جسٹس کمیشن کے تحت چلنے والے ‘ایکسیس ٹو جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ’ پر بریفنگ بھی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: آئینی عدالت کو مقدمات کی منتقلی کے بعد سپریم کورٹ کے نئے اعدادوشمار جاری
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی کمپلیکسز میں بار رومز کو سولرائزیشن، ای لائبریریز اور واٹر فلٹریشن کی سہولتوں سے آراستہ کیا جائے گا۔ خواتین کے لیے مخصوص سہولیات بھی منصوبے کا حصہ بنائی جائیں گی۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں اس منصوبے کی مجموعی لاگت 688 ملین روپے ہے، جس میں سے لا اینڈ جسٹس کمیشن نے 390 ملین روپے فراہم کیے ہیں جبکہ باقی رقم صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔
پشاور ہائی کورٹ نے خواتین سے متعلق سہولیات اپنے وسائل سے مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی، جبکہ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے باقی سہولیات کے لیے فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے ملزم کی ضمانت کیس میں فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
اجلاس میں پشاور اور سوات میں فیملی کورٹ بلاکس قائم کرنے کی تصدیق کی گئی اور دیگر ڈویژنز میں توسیع کی تجویز بھی زیر غور آئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے دو ڈویژن میں منصوبے کی پائلٹ منظوری دے دی۔ حساس علاقوں میں ویڈیو لنک سہولیات کی فوری دستیابی کی ہدایت بھی دی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں مساوی انصاف تک رسائی کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور عدالتی نظام میں شہریوں کی سہولت کو ترجیح دی جائے گی۔














