وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تحریک تحفظ آئین اگر مذاکرات کے حوالے سے اپنی رضامندی ظاہر کرے گی تو وزیر اعظم جواب دیں گے اور یہ جواب مثبت ہوگا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کو ڈائیلاگ کی دعوت دی ہے، تحریک تحفظ آئین میں اکثریت پی ٹی آئی کی ہے لیکن اس نے خود کو مذاکرات سے علیحدہ کردیا ہے، یہ صورتحال حوصلہ افزا نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی ابھی تک تحریک تحفظ آئین کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کا عندیہ نہیں دیا ہے، اگر مذاکرات ہوئے تو حکومتی کمیٹی میں پیپلز پارٹی سمیت تمام اتحادی شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ 2024 کے الیکشن پر بات کریں گے تو ہم کہیں گے کہ 2018 کے الیکشن پر بھی بات ہونی چاہیے، دھاندلی ہوئی اور اس دھاندلی کے نیتجے میں ملک پر پی ٹی آئی 4 سال مسلط رہی، ایک طرف مذاکرات کے لیے بیٹھ کر دوسری طرف مزاحمت کی بات کریں گے تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان نے مذاکرات سے منع نہیں کیا، حکومت سنجیدہ نہیں، شوکت یوسفزئی
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت سے پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر اگر شرپسندی ہورہی ہے تو کارروائی ہونی چاہیے، خاتون پی ٹی آئی ورکر کا ایک کلپ سامنے آیا ہے جو قابل مذمت ہے، گالم گلوچ پی ٹی آئی کا کلچر ہے۔














