بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے وسطی علاقے شاہ باغ چوک پر سیاسی کارکنوں کے پلیٹ فارم انقلاب منچ کے حامیوں نے جمعے کے روز دھرنا جاری رکھا اور اعلان کیا کہ جب تک شریف عثمان ہادی کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، وہ سڑکیں نہیں چھوڑیں گے۔
مظاہرین نے جمعہ کی نماز کے بعد اجتماع شروع کیا اور بعد ازاں غیر معینہ مدت کے لیے شاہ باغ چوک کو بلاک کرنے کا اعلان کر دیا۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انقلاب منچ کے رکن سیکریٹری عبداللہ الجابر نے کہا کہ مظاہرین رات بھر شاہ باغ میں موجود رہیں گے اور آئندہ دنوں میں بھی اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش: قاتلانہ حملے میں زخمی طلبہ تحریک کے رہنما عثمان ہادی دوران علاج چل بسے
انہوں نے کہا کہ مظاہرین سردی برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں اور احتجاج کے اختتام پر وہ کمبل بھی تقسیم کریں گے جو مرحوم عثمان ہادی نے غریبوں کے لیے خریدے تھے اور جو عطیات کی صورت میں فراہم کیے گئے ہیں۔
احتجاج کے باوجود منتظمین نے واضح کیا کہ ہفتے کے روز یونیورسٹی کے طلبہ کو امتحانی مراکز تک پہنچنے کی اجازت دی جائے گی، تاہم احتجاج شاہ باغ اور اطراف کے علاقوں میں جاری رہے گا۔ دھرنے کے باعث شاہ باغ اور قریبی چوراہوں پر دن اور رات بھر ٹریفک شدید متاثر رہی۔
انقلاب منچ کے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر حکام قتل کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کرنے والوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے، اور ان افراد کو بھی قانون کے کٹہرے میں نہ لایا گیا جنہوں نے ملزمان کو ملک سے فرار ہونے میں مدد دی، تو تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔ بعض مقررین نے اعلیٰ سرکاری مشیروں سے مطالبہ کیا کہ وہ براہِ راست مظاہرین سے بات چیت کریں۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی دہشتگردی کا شکار بنگلہ دیشی طالب علما رہنما عثمان ہادی کون تھا؟
واضح رہے کہ عثمان ہادی گزشتہ سال جولائی میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی نمایاں شخصیت تھے اور حلقہ ڈھاکا-8 سے ممکنہ پارلیمانی امیدوار بھی سمجھے جاتے تھے۔ انہیں 12 دسمبر کو ڈھاکا میں فائرنگ کر کے زخمی کیا گیا، جس کے بعد علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، جہاں وہ 18 دسمبر کو انتقال کر گئے۔ ان کی تدفین میں ڈھاکا میں ہزار افراد نے شرکت کی۔
پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے اس کیس میں کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے، تاہم مبینہ مرکزی حملہ آور فیصل کریم مسعود تاحال مفرور ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق اس کے بھارت فرار ہونے کا شبہ ہے۔
انقلاب منچ کا کہنا ہے کہ وہ عثمان ہادی کے قتل پر مکمل انصاف کی فراہمی تک ملک بھر میں عوامی حمایت منظم کرتا رہے گا۔














