چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کے والد کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ ہمارا مقصد عمران ریاض کی زندگی کو یقینی بنانا ہے، دیر سویر کو ایشو نہیں بنانا چاہیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے عمران ریاض کے والد کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے عمران ریاض کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے مزید کیا درخواست شامل کی ہے؟
عمران ریاض کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ اس درخواست میں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عمران ریاض کی بازیابی کو سیاسی کیس بنایا تو نہیں سن سکوں گا، آپ کی اس درخواست سے پہلے میں نے آرڈر کردیا ہے، ہم نے ان سے جواب مانگ لیا ہے جن کو فریق بنایا ہے۔
’میرا سب سے اہم مقصد ہے کہ عمران ریاض کی زندگی کو محفوظ بنایا جائے، ہم نے ہدایات جاری کی ہیں اور انہیں لکھا ہے امید ہے اس کا جلد جواب آئے گا۔‘
چیف جسٹس نے عمران ریاض کے والد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آپ کو یقین دلاتا ہوں عدالت لوگوں کے دکھوں کو اپنے اندر جزب کرتی ہے، عدالت کا مقصد بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
والد عمران ریاض نے عدالت کو بتایا کہ میرے بیٹے نے ایک وی لاگ کیا جس پر اسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو ذریعہ معاش بن گیا ہے جتنے بڑے الزامات لگائیں اتنے پیسے آتے ہیں۔
چیف جسٹس نے عمران ریاض کے وکلا کو پولیس کی ٹیم سے ملاقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ٹیم سے ملاقات کرکے جو شواہد آپ کے پاس ہیں وہ انہں فراہم کریں۔
جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے 11 مئی کے دن عمران ریاض کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد عمران ریاض تا حال لاپتہ ہیں۔