9 مئی کے واقعات کے بعد جہاں متعدد بڑے نام پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سیاست سے علیحدگی کا اعلان کرچکے ہیں وہیں مختلف سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہوئے تحریک انصاف میں شامل ہونے والی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز مسلم لیگ (ق) سے اس وقت کیا تھا جب سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں بلدیاتی اداروں میں خواتین کے لیے مخصوص نشستیں بڑھائی گئیں۔
اس کے بعد 2002 میں وہ (ق) لیگ کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بنیں اور ایک محکمے کی پارلیمانی سیکرٹری مقرر ہوئیں۔
2007 میں فردوس عاشق اعوان نے مسلم لیگ (ق) چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کی کوشش شروع کیں اور ان کی یہ کوششیں رنگ بھی لے آئیں۔ بے نظیر بھٹو نے انہیں پارٹی میں شامل کرلیا۔
پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں فردوس عاشق اعوان کو وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات کا قلمدان ملا۔
2011 میں فردوس عاشق اعوان نے کابینہ ارکان سے شکایات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا لیکن استعفیٰ دینے کے چند گھنٹوں بعد ہی انہوں نے وہ واپس لے لیا۔
2013 میں بھی فردوس عاشق اعوان نے پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا تھا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت میں پہلے انہیں بہبود آبادی کا وزیر بنایا گیا اور بعد میں وزیرِ اطلاعات کا عہدہ دیا گیا تھا۔
فردوس عاشق اعوان تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل کہتی تھیں کہ پیپلزپارٹی میں آنے والوں کو عزت ملتی ہے اور جماعت چھوڑ کر جانے والا رسوا ہوجاتا ہے لیکن عام انتخابات 2018 سے قبل 30 مئی 2017 کو انہوں نے خود تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔
واضح رہے کہ جب شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی تو انہوں نے شاہ محمود قریشی کو سیاسی خانہ بدوش کا لقب دیا تھا مگر قدرت کا کمال دیکھیے کہ پھر خود پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد عمران خان کی حمایت میں پیش پیش رہیں اور ان کے بیانات کا دفاع کرتی رہیں۔
2018 کا الیکشن اِنہوں نے سیالکوٹ کے حلقہ این اے 72 سے لڑا مگر ناکام رہیں۔
عمران خان کی حکومت میں ابتدائی طور پر تو فواد چوہدری کو وزیرِ اطلاعات کے لیے چنا گیا مگر بعد میں فردوس عاشق اعوان کو یہ عہدہ دے دیا گیا تھا۔
لیکن بعد ازاں انہیں اس عہدے سے ہٹا کر پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کی معاون خصوصی بنا دیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بھی یہ دعویٰ سامنے آتا رہا کہ فردوس عاشق اعوان پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں اور انہوں نے2008 میں نواز شریف سے لندن میں جاکر ملاقات بھی کی تھی۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے 90 کی دہائی کے وسط میں فاطمہ جناح میڈیکل کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد لاہور کے گنگا رام اسپتال میں ہاؤس جاب بھی کی تھی اور ڈاکٹر بن کر ایک فلاحی انجمن بھی چلائی۔
اب دیکھتے ہیں فردوس عاشق اعوان اگلی حکومت (جو بھی بنے گی) اس کا بھی حصہ ہوں گی یا نہیں۔