خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرک کے سرکاری اسکول میں زہریلا پانی پینے سے 20 سے زائد طالبات کی حالت غیر اور متعدد طالبات بے ہوش ہو گئیں۔
ڈپٹی کمشنر آفس کرک مطابق ’کرک کے علاقے جندری میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں اچانک طالبات کی حالت بگڑنے لگی جس پر اسکول انتظامیہ نے ریسکیو کو اطلاع دی۔
ریسکیور ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور متاثرہ طالبات کو طبی امداد دی جبکہ 20 طالبات کو حالت زیادہ خراب ہونے پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
واقعے کے بعد اہل علاقہ اور طالبات کے والدین بھی بڑی تعداد میں اسکول اور اسپتال پہنچ گئے جبکہ ڈپٹی کمشنر کرک احمد زیب اسکول پہنچ گئے اور انکوئری کمیٹی بنا دی، جبکہ پانی کا نمونہ ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔
انچارج سکول نے ڈپٹی کمشنر کو بتایا کہ’ اسکول میں پانی اسٹور کرنے کے لیے ٹینکی ہے جس کا پانی پینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اساتذہ بھی ٹینکی ہی کا پانی استعمال کرتے ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر نے مذکورہ ٹینکی کا پانی چیک کیا اور سیمپل لے کر لیبارٹری بھیج دیا تاکہ واقعہ کی تحقیقات کی جاسکیں۔
ڈپٹی کمشنر کرک احمد زیب نے بتایا کہ ’واقعہ صبح اسکول اسمبلی کے وقت شروع ہوا اور اسمبلی کے دوران دو طالبات اچانک گر گئیں۔ اس کے بعد اور طالبات کی حالت بھی خراب ہونے لگی جس کے بعد ریسکیو ٹیموں کو بلایا گیا۔‘
ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ ’اسکول میں افراتفری مچ گئی اور طالبات گھروں کو واپس چلی گئیں۔ بعض طالبات جو گھروں کو لوٹ گئی تھیں ان کی حالت بھی خراب ہو گئی، بعدازاں انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
احمد زیب نے بتایا ’20بچیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ ‘