بھارت نے اپنی فضائیہ کے افسران کی نااہلی، سنگین غفلت اور غیر ذمہ داری کا اعتراف کر لیا۔ دہلی ہائیکورٹ کو بتایا کہ 9 مارچ 2022 کو پاکستان کی جانب فائر کیے گئے سُپر سونک براہموس کروز میزائل سے نہ صرف پاکستان کے ساتھ تعلقات میں دراڑ آئی بلکہ بھارت سرکار کو 24 کروڑ بھارتی روپے (قریباً 83 کروڑ پاکستانی روپے) کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت سرکار نے گزشتہ سال 9 مارچ کو پاکستان کی جانب فائر کیے گئے سُپر سونک براہموس کروز میزائل کا ملبہ 3 ایئر فورس افسران پر ڈال کر انہیں عہدوں سے برطرف کر دیا تھا۔ بھارتی ائیر فورس کے ونگ کمانڈر ابھینؤ شرما نے اپنی برطرفی کے خلاف دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا کہ انہیں بحال کیا جائے۔
ونگ کمانڈر شرما نے ایڈووکیٹ جیتگن سنگھ کے ذریعے دائر اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایئر فورس ایکٹ 1950 کی دفعہ 18 کے تحت ان کے خلاف جاری برطرفی کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ کیونکہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ انجینئرنگ افسر کے طور پر تعینات تھے۔ اور یہ کہ انہیں پیشہ ورانہ اور عملی تربیت صرف ان فرائض کے لیے دی گئی تھی جو خالصتاً دیکھ بھال کی نوعیت کے ہیں نہ کہ آپریشنل، کمبیٹ ایس او پی کے تحت اپنے فرائض انجام دیے جبکہ میزائل داغنا آپریشنل نوعیت کا کام ہے۔
بھارت سرکار نے دہلی ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ براہموس میزائل فائر ہونے سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچا اور دنیا بھر میں بھارت کی جگہ ہنسائی بھی ہوئی۔ سرکاری وکیل نے اعتراف کیا ہے کہ میزائل فائرنگ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔
بھارت سرکار نے افسروں کو برخاست کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی مفاد کے تحت کسی بھی قسم کی بد نیتی کے بغیر کیا گیا تھا، درخواست گزار کو کورٹ آف انکوائری کی کارروائی کے دوران اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے تمام مناسب وقت اور مواقع فراہم کیے گئے تھے۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ برطرف ونگ کمانڈر شرما نے اپنی غلطی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کی تھی، جبکہ ایئر فورس افسران کی سنگین غلطی کے ثبوت عدالت میں پیش کیے جانے سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگا۔ تاہم عدالت نے حکم دیا کہ کورٹ آف انکوائری کی کارروائی عدالت کو دکھائی جائے گی تاکہ درخواست گزار کی کوتاہیوں کو درست طریقے سے ثابت کیا جا سکے۔ دہلی ہائیکورٹ نے بھارتی وزارت دفاع، ایئر چیف اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔
سُپر سونک براہموس کروز میزائل حملے کا پس منظر
جوہری صلاحیت کا حامل براہموس زمین پر حملہ کرنے والا کروز میزائل ہے جو روس اور بھارت نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔ گزشتہ برس 9 مارچ کو پاکستان کی جانب فائر کیا گیا تھا، میزائل پاکستان کے شہر میاں چنوں کے قریب گرا تھا تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا کیونکہ میزائل کا وار ہیڈ فعال نہیں تھا۔ اس پر پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نئی دہلی سے جواب طلب کیا تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی پر احتجاج بھی درج کرایا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح کے ’ انتہائی غیر ذمہ دارانہ واقعات‘ پڑوسی ملک کی فضائی حفاظت کو نظر انداز کرنے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے بے حسی کے عکاس ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد بھارت نے براہموس میزائل فائرنگ کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ ایٹمی ہمسایوں کے درمیان غلطی سے نیوکلیئر پے لوڈ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے سپر سونک کروز میزائل کی فائرنگ انتہائی سنگین اور خطرناک معاملہ تھا۔
پوری دنیا نے جنوبی ایشیا میں سپر سونک ایٹمی صلاحیت والے میزائل کی فائرنگ پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے واقعے کی مشترکہ تحقیقات جیسے سنجیدہ مطالبے پر مودی سرکار نے غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کیا تھا۔ براہموس میزائل فائرنگ سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کا دفاعی نظام ہرگز فول پروف نہیں، انسانی غلطی یا پس پردہ مذموم مقاصد، براہموس میزائل فائرنگ پر مودی سرکار آج بھی سچ بولنے کو تیار نہیں ہے۔