چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا ہے۔ عمران خان نے سپریم جوڈیشل کونسل میں چیئرمین نیب کیخلاف درخواست آئین کے آرٹیکل 209 اور نیب آرڈیننس کے سیکشن 6 کے تحت دائر کی ہے۔
چیئرمین نیب کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر باضابطہ درخواست میں عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ چیئرمین نیب نے یکم مئی کو تعطیل والے روز ان کی گرفتاری کے وارنٹس جاری کیے جنہیں 8 روز تک چھپائے رکھا گیا۔
’القادر ٹرسٹ کی انکوائری کو انوسٹیگیشن میں بدلے جانے کے بارے میں مجھے جان بوجھ کر نہیں بتایا گیا۔۔۔انکوائری کے انوسٹیگشن میں بدلے جانے کے معاملے کو خفیہ رکھنا نیب قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا موقف ہے کہ وارنٹس گرفتاری نیب آرڈیننس کے سیکشن 24 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیے گئے۔ وارنٹس گرفتاری کی تعمیل اور رینجرز کے ذریعے ان کی گرفتاری بھی مکمل طور پر غیرقانونی تھی۔
’سپریم کورٹ نے 11 مئی کے اپنے حکمنامے میں بھی وارنٹس کی تعمیل اور میری رینجرز کے ذریعے گرفتاری کے سارے عمل کو غیرقانونی قرار دیا۔۔۔ چیئرمین نیب مجھے آئینِ پاکستان کے تحت میسّر بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔‘
چیئرمین نیب کے تمام اقدامات بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے آئین کے آرٹیکل 9, 10, 10-اے اور 14 کے تحت ان کے حقوق غصب کیے۔
’چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد سنگین مِس کنڈکٹ اور اپنے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور میرے خلاف غیرآئینی و غیرقانونی کارروائی میں ملوث رہے۔ وہ اپنے منصب پر برقرار رہنے کے اہل نہیں رہے۔‘
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیئرمین نیب کیخلاف ہتکِ عزّت کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے یکم جون کو انہیں 15 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔