پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہیلتھ مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو گیا۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق پاک امریکا ہیلتھ مذاکرات کا دوسرا دور آج وزارت صحت میں ہوا۔ مذاکرات میں وفاقی سیکرٹری صحت افتخار شلوانی، ڈی جی ہیلتھ، وزارت صحت کے افسران اور ماہرین شامل تھے۔ امریکی سفیرڈونلڈ بلوم، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر یو ایس ایڈ ایشیا بیورو کے اراکین بھی امریکی وفد میں شامل تھے۔
مذاکرات کے دوران گفتگو میں وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’پاکستان اور امریکا کی حکومتوں کے درمیان دوستی کے تعلقات کی تاریخ 75 سال سے زائد پرانی ہے، امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان کے صحت کے شعبے میں تعاون کی تاریخ 3دہائیوں سے بھی زیادہ پرانی ہے، صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط اور برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔‘
وزیر صحت نے کہا کہ ’شعبہ صحت میں پاک امریکہ مذاکرات تعمیری اور سودمند ثابت ہوں گے، صحت ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے ایک عالمی تشویش ہے، امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی اور بیماریوں کے کنٹرول کے مرکز کے ذریعے اسٹریٹجک مدد فراہم کرتا رہا ہے، بنیادی صحت کی دیکھ بھال، غذائیت، متعدی بیماریوں پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔‘
’عالمی صحت کے تحفظ کے لیے اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ کوشش کرنا ہو گی، موسمیاتی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے گرین الائنس کے لیے بھی مشترکہ طور پر کام کرنا ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف اقتصادی اور ترقیاتی شعبوں میں تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ صحت سمیت سماجی شعبے پر بھی اس سے زیادہ سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’ہمیں اپنی سرحدوں پر صحت کی خدمات کو بہتر بنانے اوربیماریوں سے نمٹنے کے لیے، مربوط حکمت عملی تشکیل دینا ہے، ہمارا مشترکہ عزم آر ایم این سی ایچ خدمات کو مضبوط کرنا، متعدی اور غیر متعدی بیماریوں پر قابو پانا ہے، ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یو ایچ سی سے متعلق خدمات میں بڑا فرق غذائیت کا ہے، جس کی صورتحال حالیہ سیلاب کے بعد مزید خراب ہوئی ہے۔ ‘
’حکومت اپنے امریکی دوستوں کے ساتھ بامعنی بات چیت کرنے کے لیے کوشاں ہے، ہم اس موقع کو بے حد سراہتے ہیں اور امریکا کے ساتھ مستقبل میں تعاون اور شراکت داری کے منتظر ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاک امریکا ہیلتھ ڈائیلاگ کا پہلا راؤنڈ واشنگٹن میں منعقد ہوا تھا۔