امریکی جوہری راز اور فوجی منصوبوں سمیت حساس دستاویزات اپنی ذاتی ملکیت میں رکھنے اوران کے غلط استعمال کے الزامات کا سامنا کرنیوالے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی عوامی پیشی میں اپنے خلاف عائد فرد جرم کو ’مضحکہ خیز اور بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر سیکڑوں خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جن میں کچھ امریکی جوہری راز اور فوجی منصوبوں سے متعلق ہیں۔ فرد جرم میں ان پر فائلوں کو اپنی فلوریڈا اسٹیٹ مار-اے-لاگو میں بال اور شاور روم میں رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
جارجیا میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف فرد جرم کو ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کی جانب سے انتخاب میں مداخلت کے مترادف قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے۔
واضح رہے کہ 49 صٖفحات پر مشتمل فرد جرم میں پہلی مرتبہ کسی سابق امریکی صدر کے خلاف وفاق نے الزامات عائد کیے ہیں۔ استغاثہ کے مطابق ٹرمپ صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد تقریباً 300 حساس نوعیت کی فائلیں پام بیچ میں واقع اپنی ساحلی رہائش گاہ مار۔اے۔لاگو لے گئے، جہاں ایک نجی ممبرز کلب بھی ہے۔
فرد جرم میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مار۔اے۔لاگو میں کئی ہزار ارکان اور مہمانوں کی تواضع کی گئی اور اس بال روم میں بھی ان کی میزبانی کی گئی جہاں وہ دستاویزات رکھی گئی تھیں۔ اس کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ پہلی عدالتی پیشی منگل کو فلوریڈا کے شہر میامی میں متوقع ہے جو ان کی 77 ویں سالگرہ کا بھی دن ہوگا۔
کسی سابق امریکی صدر کے خلاف یہ پہلا مجرمانہ مقدمہ ہے، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم میں عائد کرتے ہوئے الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے تفتیش کاروں سے جھوٹ بولا اور دستاویزات کو سنبھالنے میں ان کی تفتیش کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔