سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی بلدیاتی قانون میں ترمیم کے خلاف درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی، عدالت نےسماعت 22 جون تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ میئر کا الیکشن شیڈول کے مطابق ہوگا۔
کراچی کے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے میئر کے براہ راست انتخاب سے متعلق قانون سازی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ عبوری حکم یا حکم امتناع کیوں ضروری ہے، آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سماعت جاری رکھی جائے اور بعد میں درخواست منظور ہوجائے تو میئر کا انتخاب ریورس ہوسکتا ہے؟
جماعت اسلامی کے وکیل تیمور مرزا نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 140-A کی بنیادی روح کے منافی ہے، الیکشن شیڈول اور تمام مراحل کے بعد قانون سازی ہی بدنیتی پر مبنی ہے اس لحاظ سے میئر کے انتخاب کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن ہی غیر قانونی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ کے خیال میں الیکشن کمیشن اتنا با اختیار نہیں کہ خود فیصلہ کرے اور نوٹیفکیشن جاری کرسکے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ترمیم کی نیت اور قانون کی بنیادی روح کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
جس پر جسٹس عبدالرحمٰن نے کہا کہ آپ پہلے الیکشن کمیشن کے استحقاق کی بات کریں، الیکشن کمیشن خود مختار اور بااختیار ادارہ ہے، اگر معاملات زیر التوا رہیں تو الیکشن کو روکا جائے گا۔
وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ میری درخواست تو یہی ہے کہ اس درخواست کے فیصلہ تک میئر کا الیکشن روکا جائے۔
جسٹس یوسف علی نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں میئر کا الیکشن یا حتمی اعلان یا حلف سے روک دیا جائے؟
وکیل جماعت اسلامی نے کہا جی ! معاملہ بہت اہم ہے قانون سازی سے متعلق فیصلے تک یہ عمل مکمل نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرہم الیکشن روک دیں گے تو آگے کے معاملات کون چلائے گا، مقامی حکومت کون چلائے گا؟
جس پر وکیل تیمور مرزا نے کہا کہ اب بھی ایڈمنسٹریٹرز ہی معاملات دیکھ رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ الیکشن روکا گیا تو شہریوں کا نقصان ہوگا، مقامی حکومت عوام کی ضرورت ہے، اہم بات یہ ہے اسمبلی میں جماعت اسلامی نے اس ترمیم کو سپورٹ کیا ہے، یہاں جماعت اسلامی کے امیر نے درخواست دی ہے اس وقت خود جماعت اسلامی نے قانون کی حمایت کی تھی۔
جس پرعدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو مکمل تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ سماعت چلتی رہے گی لیکن میئر کا شیڈول متاثر نہیں کیا جائے گا۔
جس کے بعد عدالت نے جماعت اسلامی کی طرف سے دائر حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔