سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کے الزام سے متعلق کیس میں اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے پولیس کی جانب سے شیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا ۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں تفتیشی افسر نے شیخ رشید کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کا وائس میچنگ اور فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کروانا باقی ہے ۔
شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ جس طرح پولیس نے رکھا اس سے بہتر ہے مجھے موت کی سزا سنا دیں، مجھے کچھ ہوا تو آصف زرداری، بلاول بھٹو، محسن نقوی، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ مجرم ہوں گے، مجھے رینجرز کی سیکیورٹی چاہیے۔
عدالت کے حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں، شیخ رشید کا کہنا تھا ’میرے دونوں موبائل پولیس کے پاس ہیں، مجھ سے پوچھا گیا ایک دن میں 8 ملین فالوورز کیسے ہو گئے، عوام ٹوئٹر پر میرے فالوورز دگنے کر دیں۔
عدالت نے شیخ رشید کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ شیخ رشید کے وکیل کو دینے کا حکم دیا، شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے کہا شیخ رشید نے بیان دیا ہے کہ عمران خان کے پاس قتل کرنے کے شواہد ہیں، پراسیکیوشن کے پاس شیخ رشید کے بیان کی ویڈیو بھی موجود ہے، شیخ رشید اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر شیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ۔
دوسری جانب سندھ پولیس کی جانب سے شیخ رشید کیخلاف کراچی کے تھانہ موچکو میں درج مقدمہ میں گرفتاری کیلئے راہداری ریمانڈ کی درخواست بھی عدالت نے مسترد کردی۔
مقدمہ کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولی کلینک کے باہر شیخ رشید کی بلاول بھٹو کے بارے میں نازیبا کلمات کیخلاف درج مقدمہ میں شیخ رشید کو کراچی منتقل کرنا ہے۔
عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے سندھ پولیس کو متعلقہ عدالت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد درخواست دینے کا مشورہ دیدیا۔
شیخ رشید کی جانب ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر پیر کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔