رہنما پیپلز پارٹی ندیم افضل چن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں ن لیگ کے بجائے (پاکستان تحریک انصاف) پی ٹی آئی سے اتحاد کا فائدہ ہوگا کیونکہ پنجاب میں اس وقت نواز شریف مخالف ووٹ بہت زیادہ ہیں جو بھی امیدوار ن لیگ کے مخالف کھڑا ہوگا وہ جیت جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں کہ سیاست چھوڑ دوں، میرے والد نے 15 سال ہوگئے سیاست چھوڑی ہوئی ہے انکو پولیس اٹھا کر لے گئی، بھائی میرا آزاد حیثیت سے الیکشن جیتا اسکو بھی پکڑنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہاکہ ان حالات میں یہی فیصلہ کرنا مناسب ہوگا کہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلوں، والد صاحب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ملک کی سیاست بہت خراب ہو چکی ہے لوگوں کی بھلائی کے لیے کچھ کر نہیں سکتے تو سیاست ہی چھوڑ دو۔
ندیم افضل چن نے کہاکہ محسن نقوی ایک کمزور وزیر اعلیٰ ہیں ان کے بس کا کام ہی نہیں ہے پنجاب کو بیوروکریسی چلا رہی ہے اور اس میں زیادہ لوگ ن لیگ کے ہیں۔
مزید پڑھیں
انکا مزید کہنا تھا کہ چند دن پہلے پارٹی کی میٹنگ میں ن لیگ کا اتحادی بننے کے بجائے پی ٹی آئی سے اتحاد کی بات کی تھی جس کی وجہ سے گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ جہانگیر صاحب سے احترام کا تعلق ہے، جب جہانگیر ترین پر مقدمہ بنا تھا اس وقت میں نے شہزاد اکبر کی مخالفت کی تھی لیکن جو لوگ اس وقت استحکام پاکستان پارٹی میں بیٹھے ہوئے ہیں ایک بھی جہانگیر ترین کے حق میں نہیں بولا تھا۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اکتوبر میں انتخابات چاہتی ہے جبکہ باقی تمام پارٹیاں انتخابات نہیں کروانا چاہتی، اگر اس وقت پی ٹی آئی میں ہوتا تو جیل جاتا ایسے مشکل وقت میں چھوڑ کر نہیں جاتا۔
چودھری پرویز الٰہی سے متعلق سوال کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ اس عمر میں چونکہ وہ بیمار ہیں پرویز الٰہی کے ساتھ یہ سلوک نہیں کرنا چاہیے تھا۔