پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کہا ہے کہ پاکستانی امیگریشن حکام نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایک مطلوب اسمگلر کو بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش میں کراچی ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا ہے۔
حکام کے مطابق گرفتار ہونے والا ملزم ان 7 پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے میں ملوث تھا جو رواں سال فروری میں لیبیا کے شہر بن غازی کے قریب ایک بحری جہاز کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ (یو این) کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق فروری میں لیبیا کے ساحل پر اس کشتی کے ڈوبنے کے بعد کم از کم 73 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے تھے جن کے بارے غالب امکان یہی ہے کہ ان موت ہو گئی تھی۔
ہفتہ کے روز پاکستانی حکام نے لیبیا بحری جہاز میں غیر قانونی طور پر پاکستانیوں کو بھیجنے کے جرم میں ملوث ملزم کو کراچی ایئرپورٹ سے آذربائیجان جانے والی پرواز میں سوار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ گرفتار ملزم کئی پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر لیبیا بھیجنے میں ملوث تھا۔ ملزم گزشتہ کئی ماہ سے زیر زمین تھا اور بین الاقوامی پرواز کے ذریعے آذربائیجان فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
ترجمان کے مطابق مشتبہ انسانی سمگلروں کے خلاف پہلے ہی گجرات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے انسداد انسانی سمگلنگ سرکل میں مقدمہ درج ہے تاہم ہفتہ کے روز گرفتار ہونے والے ملزم کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) گجرات کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے دیگر تارکین وطن کے ساتھ سینکڑوں پاکستانی بہتر مستقبل اور بہتر روزگار کی تلاش میں یورپ اور ترقی یافتہ ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان میں سے بہت سے تارکین وطن خطرناک سفر کرتے ہوئے راستے میں ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان سب لوگوں کو اکثر انسانی سمگلرز ہی سہولت فراہم کرتے ہیں ۔
واضح رہے کہ فروری میں بھی اٹلی میں تارکین وطن کی ایک کشتی کو حادثے کے نتیجے میں متعدد پاکستانیوں سمیت تقریباً ایک سو افراد کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔