آج سے پہلے عوام کی جان و مال کو تحفظ دینے والے پولیس اہلکاروں کو بیماری یا کسی حادثے کی صورت میں سرکاری ہسپتالوں میں علاج کے لیے دشواریوں کا سامنا رہتا تھا، پولیس اہلکاروں کو متعدد بار علاج کے لیے خوار ہوتے دیکھا گیا تھا، تاہم اب ایسے پولیس اہلکاروں کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں 100 بستروں پر مشتمل نیشنل پولیس اسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔
یہ منصوبہ 6 ارب 48 کروڑ کی لاگت سے 2سال میں مکمل ہو گا جس کے بعد پولیس شہدا کی فیملیز، 12 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں، ان کی فیملیز اور سویلین عوام کو علاج کی سہولت میسر ہوگی۔
نیشنل پولیس اسپتال منصوبے کی تفصیلات
نیشنل پولیس اسپتال کا قیام 2سال کے عرصے میں پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہو گا. وزارت داخلہ کے اس منصوبے پر 6 ارب 48 روپے کا خرچ آئے گا. آئندہ مالی سال 2023-24 میں اس منصوبے کے لیے ایک ارب 19 کروڑ روپے رکھے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ ہسپتال کی عمارت کا قیام 2 لاکھ 5 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر ہوگا جبکہ عمارت کے بیسمنٹ سمیت 10 فلور ہوں گے۔
نیشنل پولیس اسپتال میں کیا سہولیات ہوں گی؟
نیشنل پولیس اسپتال 100 بستروں پر مشتمل ہوگا جبکہ ہسپتال کے 11 مختلف یونٹ ہوں گے۔ اسپتال میں ایمرجنسی مریضوں کے لیے 12 بستر، سرجیکل وارڈ میں 14 بستر، آرتھوپیڈک وارڈ میں 10 بستر، جنرل میڈیسن وارڈ میں 15 بستر، کارڈیالوجی میں 15 بستر، نیورو وارڈ میں 8 بستر، سرجیکل آئی سی یو میں 6 بستر، موڈیکل آئی سی یو میں 5 بستر، کارڈیک آئی سی یو میں 6 بستر، کارڈیک کیئر یونٹ میں 4 بستر جبکہ فائر آرم انجری اور فیزیو تھیرپی کے لیے 5 بستر مختص کیے گئے ہیں۔