اسامہ ستی قتل کیس: دو پولیس اہلکاروں کو موت تین کو عمر قید کی سزا

پیر 6 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد زیبا چوہدری نے اسامہ ستی کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا، عدالت نے پولیس اہلکار افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کو سزائے موت کی سزا سنائی جبکہ سعید احمد، شکیل اور مدثر مختار کو عمر قید کی سزا  دی گئی ۔

افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ پر ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اسامہ ستی قتل کیس میں سزا پانے والے تمام  افراد کا تعلق اینٹی ٹیررازم اسکواڈ (اے ٹی ایس) سے ہے۔ عدالتی فیصلےکے بعد اسامہ ستی کے والد کمرہ  عدالت کے باہر آبدیدہ ہو گئے ۔

یاد رہے اسامہ ستی کو جنوری 2021 کو اسلام آباد میں سری نگر ہائے وے پر رات ڈیڑھ بجے اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا ۔

میڈیا اور سوشل میڈیا پر نوجوان کے قتل کا معاملہ اٹھا تو پولیس نے یہ موقف اپنایا کہ گاڑی کو مشکوک جان کر اشارے پر رکنے کا اشارہ کیا، نہ رکنے پر سیکٹر جی ٹین تک تعاقب کیا، گاڑی روکنے کے لئے ٹائروں پر گولیاں ماری گئیں، جن کی زد میں آکر نوجوان جاں بحق ہو گیا ۔

اس وقت کے آئی جی اسلام آباد کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لینے کے بعد 5 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں اہلکاروں کو اسامہ ستی کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

مقتول اسامہ ستی کے والد کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی ۔عدالت نے رواں برس 31 جنوری کو ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ اسامہ ستی قتل کیس کا ٹرائل دو سال ایک ماہ جاری رہا ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp