وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ یونان کشتی حادثے پر وزیر اعظم نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، 99 فیصد پاکستانی شہری پاکستان سے قانونی طور پر گئے تھے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 99 فیصد پاکستانی شہری پاکستان سے قانونی طور پر گئے تھے۔ مصر، لیبیا اور متحدہ عرب امارات سے یہ لوگ غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان ممالک کے ساتھ بھی یہ مسئلہ اٹھا رہے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں ویزے کیسے جاری کیے گئے؟
مزید پڑھیں
وزیر داخلہ نے کہا کہ بھر پور طور پر کوشش کر رہے ہیں کہ کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی شناخت کا عمل جیسے جیسے مکمل ہو تو لاشوں کو پاکستان لایا جا سکے۔ اب تک 193 ڈی این اے سیمپل جمع کر چکے ہیں، 281 خاندانوں نے رابطہ کیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ کشتی میں 400افراد کی گنجائش تھی، 700 افراد سوار کیے گئے۔ بد قسمت کشتی میں 350 پاکستانی تھے۔ حادثے میں 12 پاکستانیوں کو بچایا جا سکا۔ متاثرہ خاندانوں کی معاونت کے لیے ڈیسک قائم کیے گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم نے تحقیقاتی کمیٹی بھی بنا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جا رہی ہے ، پچھلے 5سال میں جتنے کشتی حادثے ہوئے ہیں، ذمہ داران کو سزا نہیں ملی، اب ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔