مراکش نژاد فرانسیسی نبیل الناصری سائیکل پر 5000 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کر کے حج کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے، نبیل الناصری نے سائیکل پر 57 دن لگاتار سفر کیا اور 11 ملک عبور کرکے سعودی عرب پہنچے۔
نبیل الناصری نے 22 اپریل کو پیرس سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا، وہ اٹلی، سلووینیا، کروشیا، مونٹی نیگرو، بوسنیا ہرزیگووینا، البانیہ، یونان، اردن اور ترکی سمیت 11 ممالک کا سفر سائیکل پر طے کرکے بالآخر مکہ مکرمہ جا پہنچے۔
نبیل الناصری فرانس کے تجزیہ کار، مصنف اور سول سوسائٹی کے کارکن ہیں جو امتیازی سلوک اور تعلیم سمیت متعدد سماجی مسائل پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے سفر کا احوال بیان کرتے ہوئے 41 سالہ نبیل الناصری نے کہا ہے کہ ماضی میں مسلمان جس روایتی جوش و جذبے سے مقدس مقامات کی زیارت کرتے تھے، وہ اس روایت کو بحال کرنا چاہتے ہیں، وہ گلوبل وارمنگ کی طرف بھی دنیا کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
نبیل نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں اپنی آمد کی ایک جذباتی ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ
’ان جذبات کا اظہار کرنا مشکل ہے کیونکہ آپ کی نماز پہلے جیسی نہیں ہے جب آپ 57 دن کے سفر کے بعد مسجد نبوی میں نماز پڑھ رہے ہوں بجائے اس کے کہ آپ 7 گھنٹے پرواز کر کے یہاں آئیں۔‘
فرانسیسی سائیکلسٹ کا سعودی سائیکلنگ فیڈریشن کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا، نبیل الناصری نے جدہ کارنیش پر کلب کے اراکین کے ساتھ پریکٹس سیشن بھی کیا۔
ماحولیات کے بارے میں بیداری ان کے سفر کا مقصد
الناسری کہتے ہیں کہ ’میرے خاندان کے بعض افراد پیدل بھی سفر کرتے تھے۔ اس میں مہینے یا سال بھی لگ سکتے تھے۔ بعض لوگ سفر کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جب میں ان لمحات کو یاد کرتا ہوں تو مجھے اپنے اندر طاقت ملتی ہے۔
اپنے سفر کی اہمیت بیان کرتے ہوئے نبیل نے مزید کہا کہ ’میرا پہلا مقصد گلوبل وارمنگ کو واضح کرنا ہے، یہ ہمارے بچوں اور آنے والی نسلوں کے لیے بہت اہم ہے۔‘
’میرا دوسرا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ قدیم زمانے میں لوگوں کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا تاکہ ان کے پیدل سفر کے طویل سفر کو سمجھا جا سکے۔‘
مدینہ میں شوٹ کی گئی ایک اور ویڈیو میں نبیل الناصری نے کہا ’مجھے اپنے دوست تھامس کی طرف سے پیغام ملا جو مسلمان نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ میرے پروجیکٹ کے بارے میں پرجوش ہیں، اس حقیقت کے بارے میں کہ ہم ماحولیات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
’میں نے اس کا پیغام پسند کیا اور جواب دیا کہ یہ ہمارے فلسفیانہ یا مذہبی اختلافات سے بالاتر ہے کیونکہ انسانوں میں ہمارا ایمان ہمیں دوبارہ جوڑتا ہے۔ ہمارا سیارہ ہمارا گھر ہے اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کرنا ہے۔‘
گلوبل وارمنگ آج انسانیت کو درپیش ایک بڑا مسئلہ ہے۔
نبیل الناصری نے مزید کہا کہ ’میرے لیے فطرت اور اپنی دنیا کی حفاظت کرنا اور مسلم امہ پر یہ واضح کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں گلوبل وارمنگ کے بارے میں لوگ لاعلم ہیں۔ لوگ نہیں سمجھتے کہ یہ کیا ہے، حقیقت ہے کہ گلوبل وارمنگ آج انسانیت کو درپیش ایک بڑا مسئلہ ہے۔‘
نبیل کو امید ہے کہ ان کا سفر دیگر مسلمانوں اور کمیونٹی کے ارکان کو سفر کرنے کے طریقوں پر نظر ثانی کرنے کی ترغیب دے گا۔